(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) آثار قدیمہ کے ارکان نے بتایا ہے کہ اس انگوٹھی میں ہرے رنگ کا ایک پتھر لگا ہوا ہے جس پر ایک چرواہے کا عکس تراشا گیا ہے جس نے اپنے کندھوں پر ایک بھیڑ کو اٹھایا ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز قابض صہیونی ریاست اسرائیل میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی جانب سےایک انکشاف کیا ہے جس کےمطابق انہیں تلاش کے دوران بحیرہ روم کے ساحل کے قریب سے رومن دور کی ایک ایسی سونے کی انگوٹھی ملی ہے جس پر وہ عکس ہے جسے مسیحی مذہب کے ابتدائی دنوں میں حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے علامتی عکس کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
آثار قدیمہ کے ارکان نے بتایا ہے کہ اس انگوٹھی میں ہرے رنگ کا ایک پتھر لگا ہوا ہے جس پر ایک چرواہے کا عکس تراشا گیا ہے جس نے اپنے کندھوں پر ایک بھیڑ کو اٹھایا ہوا ہے۔
یہ انگوٹھی سائزساریا کے ساحل کے قریب دو قدیم بحری جہازوں کے ملبے سے ملی ہے۔ ملبے سے اور بھی ملنے والی دیگر اشیا میں چاندی اور تانبے کے سینکڑوں رومی سکے ہیں جن کا تعلق تیسری صدی کے وسط سے ہے۔ اس کے علاوہ 14ویں صدی کے اوائل میں مملوک دور کے چاندی کے سکوں کا ایک خزانہ بھی ملا ہے۔