(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )”قیدیوں اور آزاد قیدیوں” کے کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں صیہونی ریاست فلسطینی صحافیوں کے خلاف پر تشددمنظم پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کے باعث یہ فلسطینیوں کیلئے خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
مقبوضہ فلسطین کے مشرقی علاقے "شیخ جرح” میں جہاں فلسطینی خاندانوں کو بےدخل کرنے اور اُن کی جگہ یہودی آباد کاروں کو رہائش دینے کی کوششیں کی جارہی ہے، فلسلطینیوں کو ان کے گھروں اور زمینوں سے بے دخل کیا جارہا ہے، بغیر کسی جرم کے انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت خواتین بچوں سمیت بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو قید کیا جارہا ہے وہیں صیہونی ریاست صحافیوں کے خلاف بھی سنگین جرائم میں ملوث ہے۔
قیدیوں اور آزاد قیدیوں کی کمیشن (The Prisoners and Freed Prisoners) نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ مقبوضہ علاقوں خاص طور پر بیت المقدس میں فلسطینیوں کو ہراساں کرنے کی ایک “منظم” پالیسی ہے۔
کمیشن کے مطابق فلسطینی صحافیوں کے خلاف اسرائیلی کارروائیاں حراست، تفتیش، سامان ضبط کرنے، نقل و حرکت کی پابندی، براہ راست اُن پر فائر کرنے، میڈیا دفاتر پر چھاپے مارنے اور انہیں بند کرنے پر مشتمل ہیں۔
کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی قابض فوج نے متعدد صحافیوں کو حراست میں لیا ہے اور دوسروں پر جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ اسرائیلی جیلوں میں بھی فلسطینیوں کی تعداد بہت زیادہ ہےجبکہ دو صحافیوں زینیہ ہلیوانی اور کیمرامین واہبی میکیا کو اسرائیل اہلکاروں کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے واقعے کے عینی شاہدین نے بتایا کہ ان دونوں صحافیوں کو اسرائیلی قابض فورسز نے حراست میں لینے سے پہلے بہت زیادہ زدوکوب کیا۔
کمیشن نے بین الاقوامی حقوق کے گروپوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی میڈیا کے خلاف اسرائیلی غیر قانونی کارروائیوں کی تحقیقات کیلئے مشن بھیجے اور بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر کرے۔