(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی عدالت نے القواسمی کو اس صہیونی جیل میں منتقل کر نے کا فیصلہ کیا ہے جہاں حالیہ برسوں میں کئی سابق فلسطینی قیدی غیر انسانی سلوک کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روزاسرائیلی قابض حکام نے صہیونی غیر قانونی حراست کے خلاف اپنی آزادی کے مطالبے کے لیے 106 دنوں سے احتجاجی بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدی مقداد قواسمی کی بغیر کسی الزام یا مقدمے کے انتظامی حراست کو بحال کرتے ہوئے صہیونی کپلن ہسپتال سے دوبارہ جیل منتقل کر نے کافیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ 6 اکتوبر کو ایک اسرائیلی عدالت نے اسیر کی انتظامی حراست منجمد کرنے کا فیصلہ جاری کیاتھاجس کے بعد فلسطینی قیدی اسرائیلی جیل کے ہسپتال میں منتقل تھے اور انہیں ان کے والدین سے بھی ملوایا گیا تھا تاہم القواسمی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی غیر قانونی اسیری سے رہائی تک احتجاجی بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے ، صہیونی عدالت نے اسیر کی اذیت میں اضافہ کر نے اور ان کے فیصلے کو توڑنے کے لیے انہیں دوبارہ اسرائیل کی بد نام زمانہ رام اللہ جیل میں ڈالنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
24 سالہ القواسمی اسرائیلی جیلوں میں ایک سابق قیدی ہے، اور اس نے کبھی کبھی کسی الزام یا مقدمے کے بغیر مجموعی طور پر چار سال قید کاٹی ہے۔ القواسمی کے ساتھ ساتھ کم از کم مزید چار قیدی دیگر قیدیوں میں کاید الفصفوص، جو 113 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں، علاء العراج (89 دن)، ھشام ابو ھواش (80 دن) اور ایاد حوریمہ (39 دن) مسلسل انتظامی حراست سے آزادی کا مطالبہ کرتے ہوئے بھوک ہڑتال پر ہیں۔