(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) تاحال مسجد اقصیٰ کا کلی اختیار و انتظام اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم کے پاس ہی ہے البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ اس نئی انتظامی کونسل میں سعودی حکومت کو اسرائیل کی جانب سے کیا کردارسونپا جائے گا۔
عرب نشریاتی ذرائع کی جاری کردہ اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لپید کے متحدہ عرب امارات کے دورے کےدوران مسجد اقصیٰ کی انتظامی کونسل بنانے پر بات چیت کی گئی ہے جس میں اسرائیل مسجد اقصیٰ کے انتظام کے لیے ایک کونسل بنانے اور سعودی عرب کو اس میں شامل کر نے پر راضی ہوگیا جس کے تحت بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے انتظام و انصرام میں اب اردن کی حکومت کے ساتھ ساتھ سعودی حکومت بھی اپنا حصہ ڈالے گی۔
واضح رہے کہ 60 کی دہائی میں ایک ہفتے کی جنگ کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے کے علاقوں پر بھی قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد اسرائیل اور اردن کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت اردن کو متنازعہ علاقے میں مزاحمت نہ کرنے کی شرط پر مسجد اقصیٰ کا کسٹوڈین بنادیا گیا تھا، تاحال مسجد اقصیٰ کا کلی اختیار و انتظام اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم کے پاس ہی ہے البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ اس نئی انتظامی کونسل میں سعودی حکومت کو اسرائیل کی جانب سے کیا کردارسونپا جائے گا۔