(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی نے کہا کہ گھر کی مسماری سے 20 افراد پر مشتمل ہمارے خاندان کا بے گھر ہونا جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں اسرائیلی حکمرانوں کے لیے کافی نہ تھا کہ وہ جھوٹے بہانے گھڑ کر مسماری کے بھاری اخراجات بھی ہم پر عائد کرنا چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز صہیونی پولیس اور میونسپل کے عملے نے مقبوضہ بیت المقدس میں الطور کے الشیاح کے علاقے پر دھاوا بول دیا، جہاں ایک بلڈوزر نےکچھ روز قبل مسمار کیے گئے فلسطینی البرقان خاندان کے گھر کی بنیادوں کو اکھاڑ پھینکااور نئی تعمیرات کیلیے زمین برابر کردی۔
فلسطینی خاندان کےایک فرد ام ایاد برقان نے ذرائع کو بتایا کہ صبح ہم اسرائیلی قبضے کے بلڈوزر کو اپنے دو منزلہ مکان کی بنیادوں کو مسمار کرتے ہوئے دیکھ کر حیران رہ گئے، جسے مسماری کے اخراجات کے لیے 400,000 شیکل کے جرمانے سے بچنے کے لیے ہمیں خود ہی منہدم کر نے پر مجبور کیا گیا تھالیکن قابض فوج کے ساتھ بلدیاتی انتظامیہ ان بنیادوں کو منہدم کرنے کے لیے واپس آیا ہے تاکہ ہمیں اخراجات ادا کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھاکہ اس گھر کی مسماری سے 20 افراد پر مشتمل ہمارے خاندان کا بے گھر ہونا جن میں بچے اور خواتین بھی ہیں اسرائیلی حکمرانوں کے لیے کافی نہ تھا اور وہجھوٹے بہانے گھڑ کر مسماری کے اخراجات بھی ہم پر عائد کرنا چاہتے ہیں۔