(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) وکیل نے بتایا کہ ھشام کی بگڑتی حالت کے پیش نظر صہیونی جیل انتظامیہ نے عالمی برادری کی مسلسل توجہ کا مرکز بنے اس بھوک ہڑتالی کو فوری طور پر جنوبی مقبوضہ فلسطین کے اساف حروفہ اسپتال منتقل کیا ہے جہاں اسے ضروری طبی امداد دی جارہی ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں صہیونی جیل میں غیرقانونی انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت 133 روز کی طویل بھوک ہڑتال کے بعد قیدی ھشام ابو ھواش کی قید کو منجمد کر نے کا فیصلہ سنادیا گیا ہے۔
اسیر کے وکیل جواد بولوس نے اپنے بیان میں بتایا کہ ھشام ابو ھواش کی انتظامی حراست شام میں اس وقت منجمد کی گئی جب اسیر کی طبیعت مزید بگڑ گئی اور کسی بھی لمحے موت کے منہ میں جانے کے خدشات حقیقت اختیار کر نے لگے۔
جواد بولس نے بتایا کہ ھشام کی بگڑتی حالت کے پیش نظر صہیونی جیل انتظامیہ نے عالمی برادری کی مسلسل توجہ کا مرکز بنے اس بھوک ہڑتالی کو فوری طور پر جنوبی مقبوضہ فلسطین کے اساف حروفہ اسپتال منتقل کیا ہے جہاں اسے ضروری طبی امداد دی جارہی ہے البتہ قید کو منجمد کیے جانے کے صہیونی فوجی عدالت کے فیصلے کے بعد اسیر نے اپنی احتجاجی بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے۔
یاد رہے کہ39 سالہ ھشام ابوھواش الخلیل سے تعلق رکھنے والے چار بچوں کے والد ہیں جنہیں اسرائیلی حکام نے اکتوبر 2020 میں انتظامی حراست کے تحت گرفتار کیا تھااوران کی قید میں تین بار تجدید کی تھی جس کے باعث اسیر نے اپنی غیر قانونی حراست کے خلاف احتجاج میں 133 دن تک احتجاجی بھوک ہڑتال کی اوربالآخر اسیری سے نجات کی فتح حاصل کر لی۔