(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) عالمی تنظیم نے سعودی بادشاہ سے مطالبہ کیاہے کہ ڈاکٹر الخضری کوکینسر جیسی بیماری کی وجہ سے طبی امداد کے لیےفوری طور پر رہا کیا جائے جبکہ ان کا بیٹا خون کی کمی اور گردے کی پتھری میں مبتلا ہے اور مناسب طبی دیکھ بھال سے محروم جیل میں کرونا وائرس کا بھی شکار ہوچکا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے سعودی عرب کی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی رہنما محمد الخضری سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک آن لائن مہم کا آغاز کیاگیا ہے جس کے مطابق تنظیم نے سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاض کی جیل میں پابند سلاسل اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سابق مندوب ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹےانجینیر ہانی الخضر سمیت دیگر قیدیوں کو رہا کریں۔
اس مہم کے ذریعے سعودی بادشاہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ڈاکٹر الخضری کوکینسر جیسی بیماری کی وجہ سے طبی امداد کی شدید ضرورت ہے جس کے باعث انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ انہیں ہسپتال منتقل کیا جاسکے جبکہ ان کے بیٹے انجینیر ہانی الخضری جسے بغیر کسی ثبوت کے جیل میں ڈالا گیا ہے، ان دونوں کے خلاف عائدمقدمہ ختم کرکے انہیں فوری طورپر رہا کیا جائے۔
عالمی تنظیم کی جاری رپورٹ کے مطابق الخضری نے اپنے سیل میں سخت حالات کی وجہ سے اپنے دائیں بازو میں حرکت کرنے کی صلاحیت کھو دی ہے،ان کی آدھی سماعت بھی جاچکی ہے جبکہ وہ دانتوں کے مسائل کا بھی شکار ہیںجس کے باعث الخضری نے اپنی بڑھتی عمر اور صحت کی سنگین خرابی کی وجہ سے اپنی سزا کو گھر پرنظربندی میں تبدیل کرنے کے لیے کئی درخواستیں دیں جسے سعودی حکام نےنضر انداز کر دیا ہے۔
دوسری طرف الریاض کی جیل میں قید محمد الخضری کا بیٹا ہانی الخضری خون کی کمی اور گردے کی پتھری میں مبتلا ہے اور وہ مناسب طبی دیکھ بھال سے محروم ہے۔ وہ جیل میں کرونا وائرس کا بھی شکار ہوچکا ہے۔