واشنگٹن(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کشنر کا کہنا ہے کہ وہ مشرق وسطی کے لیے جو امن منصوبہ وضع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صدی کی ڈیل اسکیم میں اسرائیل کی سلامتی کو پہلی ترجیح دی گئی جب کہ فلسطینی ریاست کے قیام پر زور نہیں دیا جائے گا۔
کوشنر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فلسطینی تنازع کے حل کے لیے "ایک اچھا نقطہ آغاز” اور ایک ایسا ورکنگ پلان ہو گا جو فریقین کی بہتر زندگی کے واسطے مدد گار ثابت ہو گا۔
کشنر نے جو امریکی صدر کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کے شوہر بھی ہیں، واضح کیا کہ وہ دو برس سے مذکورہ امن منصوبے کی تیاری پر کام کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ وہ رمضان کے بعد جون میں اپنی تجاویز کا انکشاف کریں۔
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی سے گفتگو کرتے ہوئے کشنر نے کہا کہ امریکا نئی اسرائیلی حکومت کی تشکیل کے بعد مغربی کنارے کی یہودی بستیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے امکان پر نظر کرے گا۔
یہ منصوبہ جو گزشتہ ڈیڑھ برس سے التوا کا شکار ہے دو مرکزی شقوں پر مشتمل ہے۔ پہلی شق سیاسی نوعیت کی ہے اور یہ مرکزی معاملات سے متعلق ہے مثلا بیت المقدس کی پوزیشن وغیرہ۔ دوسری شق اقتصادی نوعیت کی ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کی معشیت کو مضبوط کرنے کے لیے ان کی مدد کرنا ہے۔
ٹرمپ نے دو برس قبل اپنے داماد کو یہ ذمے داری سونپی تھی کہ وہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے حل کے واسطے "حتمی معاہدے” کا فارمولا تیار کریں۔ دو ہفتے قبل کشنر نے اعلان کیا تھا کہ وہ جوان کے اوائل میں اس منصوبے کا انکشاف کریں گے۔
یاد رہے کہ کشنر طویل عرصے سے میڈیا کے سامنے بات کرتے ہوئے محتاط اور خبردار رہتے تھے تاہم حالیہ عرصے میں انہوں نے دھیرے دھیرے اپنے منصوبے کے بعض پہلوؤں کا انکشاف کرنا شروع کر دیا ہے۔