(روزنامہ قدس – آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے رینڈی فائن کے بیان کو "انسانیت کے خلاف جرم پر اکسانے” کے مترادف قرار دیا ہے۔ حماس کے ترجمان کے مطابق یہ بیان صرف نفرت انگیز نہیں بلکہ ایک مکمل جنگی جرم کی وکالت ہے، جو امریکی سیاسی حلقوں میں موجود ان عناصر کی سوچ کو عیاں کرتا ہے جو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی کھلی حمایت کرتے ہیں۔
حماس نے کہا کہ "جب امریکی کانگریس میں ایک جنگی مجرم جیسے بنجمن نیتن یاہو کو خوش آمدید کہا جاتا ہے، تو یہ واضح ہوتا ہے کہ وہاں فلسطینیوں کے خلاف جرائم کو نہ صرف نظرانداز کیا جا رہا ہے بلکہ ان کی پشت پناہی بھی کی جا رہی ہے۔”
تنظیم نے یہ بھی واضح کیا کہ ایٹمی حملے جیسے بیانات بین الاقوامی قانون، جنیوا کنونشن اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اور ایسے خیالات انسانیت کے لیے خطرہ ہیں۔
حماس کا کہنا تھا کہ فائن جیسے سیاست دانوں کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اور اس کے سرپرست کتنے بے رحم اور غیر انسانی ہو چکے ہیں۔ تاہم فلسطینی عوام اپنی سرزمین، حقوق اور آزادی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
رینڈی فائن کے بیانات نے ان کے سیاسی کیریئر پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، اور اب امریکی کانگریس میں ان کے خلاف کارروائی کے مطالبات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی سوچ رکھنے والے افراد کا قانون سازی میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکی ریپبلکن رکن کانگریس رینڈی فائن کی جانب سے غزہ پر جوہری حملے کی تجویز نے عالمی سطح پر شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ فائن نے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں دوسری جنگ عظیم میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملوں کی مثال دیتے ہوئے غزہ کو بھی "ختم” کرنے کی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے نازیوں یا جاپانیوں سے مذاکرات نہیں کیے، ہم نے انہیں مکمل طور پر نیست و نابود کر دیا۔”