(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) قطر اور مصر نے بدھ کے روز ایک مشترکہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ غزہ میں ثالثی سے متعلق ان کی کوششیں مسلسل اور ہم آہنگ انداز میں جاری ہیں، اور یہ کوششیں ایک مشترکہ وژن پر مبنی ہیں جس کا مقصد غزہ میں جاری بے مثال انسانی بحران کا خاتمہ ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ثالثی کی یہ کوششیں عام شہریوں کی تکالیف کو کم کرنے اور ایک جامع جنگ بندی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے پر مرکوز ہیں۔
دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ "بھائی چارے میں دراڑ ڈالنے کی کوششیں، چاہے وہ شکوک و شبہات پیدا کر کے ہوں یا تحریف اور میڈیا کے ذریعے اشتعال انگیزی کے ذریعے، کامیاب نہیں ہوں گی، اور نہ ہی یہ کوششیں دونوں ممالک کو اس مشترکہ جدوجہد سے روک سکیں گی جس کا مقصد اس جنگ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی انسانی تباہی کا خاتمہ ہے۔” بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں ممالک کسی بھی داخلی سیاسی کھیل یا ضمنی مفادات کا حصہ نہیں بنیں گے جو فلسطینی عوام کے مفاد میں نہ ہوں، اور وہ ایک واضح فریم ورک کے تحت کام جاری رکھیں گے جس کا ہدف انسانی تکالیف کا خاتمہ اور جنگ بندی کو مستحکم کر کے ایک مستقل حل کی جانب پیش قدمی ہے۔
دونوں ممالک نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ امریکہ کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں تاکہ ایک ایسے معاہدے تک پہنچا جا سکے جو اس انسانی المیے کو ختم کرے اور عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے منگل کے روز کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان ثالثی کی کوششیں "صورتحال کی سنگینی کے باوجود” جاری ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے قطر پر لگائے گئے الزامات کے جواب میں الانصاری نے کہا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست کے اندر جاری سیاسی پولرائزیشن ہی قطر پر الزامات لگانے کی اصل وجہ ہے، اور یہ کہ قطر ایک غیر جانبدار ثالث کے طور پر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست کے صدر اسحاق ہرتزوگ کی طرف سے قطر کی ثالثی اور ماضی کے معاہدوں کے حوالے سے دیے گئے مثبت بیانات، اسرائیل کی دیگر ریاستی اداروں، بالخصوص وزارت خارجہ کے رویے سے متضاد ہیں، جو قطر کے کردار کو مسلسل بدنام کر رہی ہے۔ الانصاری نے کہا کہ یہ تضاد خود غیر قانونی صیہونی ریاست کے اندرونی سیاسی خلفشار کو ظاہر کرتا ہے، جو ان متضاد بیانات کا اصل سبب ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "ہماری ثالثی پہلے دن سے دیگر فریقوں کے ساتھ جاری ہے اور ان الزامات کے باوجود جاری رہے گی۔ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ کن عناصر کی وجہ سے معاہدے میں رکاوٹ آ رہی ہے، حالانکہ کئی مواقع ایسے آئے جہاں جنگ ختم کی جا سکتی تھی اور مستقل جنگ بندی ممکن ہو سکتی تھی۔”