(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) گذشتہ روز صیہونی ریاست اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب اسٹاک ایکسچینج میں شدید کمی دیکھنے کو ملی، جہاں اہم انڈیکسز میں 3.5 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ ہوئی، جو 8 اکتوبر 2023 کے بعد کا سب سے بدترین دن تھا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اس گراوٹ کا تعلق غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے اندرونی سیاسی مسائل غزہ میں جنگ اور نیتن یاہو کی پالیسیز سے ہے۔
اس حوالے سے اسرائیلی چینل 12 کے معاشیات کے نمائندے، کریم مارسیانو نے وضاحت دی کہ "یہ کمی حکومت کی عدلیہ میں ترمیم کی نئی کوششوں، شن بیٹ سیکیورٹی سروس کے سربراہ اور اٹارنی جنرل کو برطرف کرنے کے فیصلے، اور سپریم کورٹ کے سامنے پیش آنے والے قانونی بحران سے پیدا ہوئی ہے۔”
مارسیانو نے مزید کہا، "یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ آیا یہ کمی قلیل مدتی رجحان ہے یا اس کے طویل مدتی اثرات ہوں گے، تاہم یہ واضح ہے کہ آج طویل مدتی بچتوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔”
ہفتے کے روز، اسرائیل کے ہزاروں آبادکار بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے تل ابیب کی سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا مطالبہ کیا، شن بیٹ کے سربراہ رونن بار کی برطرفی کے خلاف احتجاج کیا، اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت کی جس میں بار کی عارضی برطرفی کو روک دیا گیا تھا۔