(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو امریکی صدر ٹرمپ کے نمائندے، ایلن ویٹکوف کی حالیہ بیانات پر حیرت ہوئی ہے۔ ویٹکوف نے کہا کہ اب واشنگٹن وہ نہیں دیکھ رہا جو بنیامین نتن یاہو دیکھتے ہیں۔ اسرائیل نے ان بیانات کو واشنگٹن کی پالیسی میں نیتن یاہو کے خلاف تبدیلی قرار دیا ہے۔
ویٹکوف نے امریکی صحافی ٹاکر کارلسن کے ساتھ ایک ملاقات میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامین نتن یاہو کو غزہ کے حوالے سے کوئی حکمتِ عملی نہ ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ "غزہ کے حوالے سے کوئی واضح نقشہ یا افق نہیں ہے، اور یہی بات عدم استحکام کا سبب بن رہی ہے۔”
ویٹکوف نے مزید کہا کہ "اگر حماس اپنے ہتھیاروں کو تلف کرے تو وہ غزہ میں ایک سیاسی فریق کے طور پر موجود رہ سکتی ہے۔” انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حماس کی سوچ کو سمجھنا ضروری ہے اور کہا کہ یہ محض ایک تحریک نہیں ہے حماس ایک نظریہ ہے جو مذاکرات کر رہی ہے ضدی نہیں ہے اس کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ ان کے مطابق، غزہ میں موجودہ تنازعہ کو بات چیت کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے۔
ویٹکوف نے غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کے حوالے سے نتن یاہو کی پالیسی پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ "اسرائیلی عوام یرغمالیوں کی واپسی چاہتے ہیں، لیکن نتن یاہو عوامی رائے کے خلاف جا رہے ہیں۔” ویٹکوف نے تسلیم کیا کہ اگرچہ وہ نتن یاہو سے ہمیشہ متفق نہیں ہوتے، تاہم اس معاملے میں ان کے نقادوں کو سمجھتے ہیں۔
امریکی سفیر نے مزید کہا کہ "غزہ کا مستقبل صرف امداد پر منحصر نہیں ہو سکتا، اور فلسطینیوں کا بھی حق ہے کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں خواب دیکھیں۔”