• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
پیر 1 دسمبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home خاص خبریں

لبنان میں فلسطینی نرسیں روزگار سے محروم

نوخیز فلسطینی نرسیں تعلیم اور محنت کے باوجود روزگار کے بغیر رہ گئی ہیں۔

پیر 01-12-2025
in خاص خبریں, عالمی خبریں, فلسطین
0
لبنان میں فلسطینی نرسیں روزگار سے محروم
0
SHARES
0
VIEWS

روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ

لبنان کے پناہ گزین کیمپوں میں رہنے والی فلسطینی نوجوان نسل پر ایک اور سنگین آفت مسلط کردی گئی ہے۔ وہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں جنہوں نے غربت، تنگ دستی اور مسلسل محرومیوں کے باوجود نرسنگ کی تعلیم اس امید پر حاصل کی تھی کہ کم از کم وہ ہسپتالوں میں خدمت خلق کر کے اپنے خاندانوں کا سہارا بن سکیں گے اب ایک ایسے فیصلہ کن تعصب کا شکار ہو گئے ہیں جس نے ان کی برسوں کی محنت، خواب اور مستقبل کو یکسر دھندلا دیا ہے۔

لبنانی حکومت کے نئے فیصلے نے پیشہ ورانہ لائسنس کی راہیں اس قدر تنگ کر دی ہیں کہ نرسنگ کے شعبے میں فلسطینی نوجوانوں کے لیے بچا کھچا امکان بھی معدوم ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ ماضی میں لائسنس دو سال کے لیے جاری ہوتا تھا مگر سنہ 2022 کے بعد اس کی مدت ایک سال تک محدود کر دی گئی۔ اس سے بڑھ کر شرط یہ عائد کر دی گئی کہ لائسنس صرف اسی وقت دیا جائے گا جب ہسپتال تحریری طور پر ثابت کرے کہ اس کی ضرورت ہے اور کوئی لبنانی امیدوار موجود نہیں۔ یہ شرط حقیقت میں ایک ایسی دیوار ہے جس کے دوسری طرف پہنچنا تقریباً ناممکن ہے۔

پناہ گزین کیمپوں میں پھیلی مایوسی کے درمیان کئی نوجوان فلسطینی طلبہ و طالبات اپنی داستان سناتے ہوئے آبدیدہ ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک باصلاحیت فلسطینی نرس نے بتایا میں نے محنت کر کے ایک نمایاں جامعہ سے امتیازی کارکردگی کے ساتھ ڈگری لی۔ ہسپتال میں عملی تربیت شروع کی تھی مگر اچانک بتایا گیا کہ مجھے لائسنس نہیں دیا جائے گا۔ میری کارکردگی، اعزازات اور خواب سب محض اس لیے بے قدر قرار دے دیے گئے کیونکہ میری شناخت فلسطینی ہے۔

ایک اور گریجویٹ جو امریکن یونیورسٹی آف بیروت سے فارغ التحصیل ہے اشکبار لہجے میں کہتی ہے ۔ہمیں لبنان میں پڑھنے کی اجازت تو ہے مگر جینے کا حق چھین لیا گیا ہے۔ میں اسی ملک میں پیدا ہوئی۔ میری ماں لبنانی ہے مگر پھر بھی ہمیں غیروں کی طرح دھکیلا جاتا ہے۔ نرسنگ وہ واحد دروازہ تھا جو ہمارے لیے کھلا تھا اب وہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔

یہ شہادتیں فلسطینی نوجوانوں پر ڈھائے جانے والے اس خاموش مگر بے حد سفاک معاشرتی جبر کی جیتی جاگتی عکاسی ہیں۔ یہ وہ دردناک حقیقت ہے جہاں قابلیت، تعلیم اور لگن سب کچھ غیر مؤثر ہو جاتے ہیں اور انسان کا قصور صرف اس کی قومیت قرار پاتا ہے۔

امتیازدری اموات سے بڑھ کر

ثابت تنظیم برائے حقِ واپسی کے ڈائریکٹر سامی حمود کے مطابق لبنان میں فلسطینی نرسوں کے حالات حدِ برداشت سے گزر چکے ہیں۔ انہوں نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسیاں محض انتظامی فیصلے نہیں بلکہ انسانی وقار پر کھلا حملہ ہیں۔ فلسطینی نرس کو ملازمت سے محروم کرنا، اجرتوں میں کمی، پیشہ ورانہ تحفظات سے انکار اور بلاجواز برطرفی جیسے اقدامات اس پورے شعبے کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف ہیں۔

حمود نے زور دے کر کہا کہ یہ رویے انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری ادارے اور ٹریڈ یونینیں فوری مداخلت کریں اور ان صحت مراکز کے بائیکاٹ پر غور کریں جو کھلے عام فلسطینی نرسوں کے خلاف امتیازی پالیسیاں اپنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی صحت اداروں کے ساتھ تعاون بڑھایا جائے، لیبر معاہدوں کو برابری کی بنیاد پر ازسرِنو مرتب کیا جائے اور فلسطینی نوجوانوں کے لیے ایک باعزت روزگار کا راستہ کھولا جائے۔

حمود کے مطابق یہ بدانتظامیاں ایسے نہیں رکیں گی جب تک ایک سنجیدہ عوامی اور سرکاری ردعمل ان کو چیلنج نہ کرے۔

حیران کن اور تکلیف دہ فیصلہ

الہیئۃ 302 کے ڈائریکٹر علی ہویدی نے بھی اس فیصلے کو سخت حیران کن قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا لبنان میں صحت کا شعبہ نرسنگ عملے کی شدید کمی سے دوچار ہے۔ ایسے وقت میں فلسطینی نرسوں کی صلاحیتوں کو نظرانداز کرنا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ شعبہ صحت پر اضافی بوجھ بھی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے ضابطے درحقیقت فلسطینی نوجوانوں کے لیے صحت کے شعبے کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 80 فیصد فلسطینی پناہ گزین خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور بیروزگاری 40 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ ایسے میں نرسنگ جیسا واحد قابلِ رسائی شعبہ بھی بند ہونا نوجوانوں کے لیے ایک شدید دھچکہ ہے۔

ہویدی نے زور دیا کہ فلسطینی نوجوان دہائیوں سے امتیازی رویوں کا سامنا کرتے چلے آ رہے ہیں اور یہ فیصلہ اس زخم پر مزید نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا ہم ریاستِ لبنان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر فوری نظرثانی کرے اور فلسطینی پناہ گزینوں کے انسانی حقوق کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرے۔

Tags: Free PalestineGaza under attackHuman rights violationIsraeli aggressionWar crimes in Gazaاسرائیلی قبضہعالمی یکجہتیغزہ میں نسل کشیفلسطینی مزاحمتمسجد اقصیٰ
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.