(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ااسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کے پاس 7 اکتوبرسے قبل غزہ تک ہماری دسترس محدود تھی اور ہمارے پاس بہت زیادہ وسائل فراہم کرنے کی صلاحیتیں نہیں تھیں۔
برطانانیہ کے معروف اخبار "ڈیلی میل” نے اپنی رپورٹ میں اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی کی ذمہ دار خفیہ ایجنسی شابات کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ شاباک کے اندازے کے مطابق گذشتہ 7 اکتوبر کو فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے شروع کئے گئے آپریشن "طوفان الاقصیٰ ” کے حملوں کے بعد جمع کی گئی انٹیلی جنس معلومات سےپتا چلتا ہے کہ حماس کی حراست میں موجود 133 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے صرف چالیس زندہ باقی ہیں ، دیگر یرغمالی اسرائیلی بمباری میں مارے جا چکے ہیں۔
اخبار نے ایک اسرائیلی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ”انٹیلی جنس معلومات تک رسائی 7 اکتوبر سے پہلے کے مقابلے میں بہت آسان ہو گئی ہے۔
سات اکتوبرکے واقعے سے قبل اسرائیلی خفیہ اداروں کی غزہ تک ہماری محدود تھی اور ان کے پاس بہت زیادہ وسائل فراہم کرنے کی صلاحیتیں نہیں تھیں۔ اس وقت حماس ہر چیز کو انتہائی خفیہ رکھنے کی کوشش کر رہی تھی۔
انٹیلی جنس اندازوں سے پتا چلتا ہے کہ حماس کبھی بھی تمام یرغمالیوں کو رہا اورلاشوں کو واپس نہیں کرے گی ایک اور اسرائیلی سکیورٹی ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ "مذاکرات میں تعطل کی ایک وجہ ہے، ہم سینکڑوں یا ہزاروں دیگر دہشت گردوں کی رہائی کے لیے لاشوں پر بات چیت نہیں کر سکتے”۔ تاہم اسرائیلی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے گذشتہ جمعہ کو بتایا تھا کہ اسرائیل نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے سے دو بار انکار کیا تھا۔
دوسری طرف حماس کےلیڈر یحییٰ السنوار نے کئی ماہ قبل قیدیوں کی رہائی کے لیے جو شرائط رکھی تھیں ان میں تبدیلی نہیں کی۔ حماس کی تازہ ترین تجویز جو اسرائیل کو پیش کی گئی تھی انہی شرائط پر مشتمل تھی جو پہلے پیش کی جا چکی ہیں۔ حماس وقت گذرنےکے ساتھ اپنے مطالبات کو مزید سخت کر رہی ہے۔ یدیعوت احرونوت یہ بھی اطلاع دی کہ السنوار کو "ایندھن، دوائیوں اور خوراک کی اشد ضرورت تھی، وہ دو مغوی افراد کو آزاد کرنے پر راضی ہو گئے تھے۔