(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مقبوضہ فلسطین میں عربوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے صیہونی ریاست نے2003 سے غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس کے عرب شہریوں, مکینوں پر غزہ میں موجود اپنے شریک حیات سے ملنے پر پابندی عائد کررکھی تھی.
شہریت اور داخلے کا قانون 2003 میں اس وقت عارضی اقدام کے طور پر نافذ کیا گیا تھا جب بغاوت اپنے عروج پر تھی اور اسرائیل پر کافی شدید حملے کیے گئے تھے۔اس قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے اور غزہ کے فلسطیوں کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف مسلح تحریک کے عزائم رکھتے ہیں اس لیے صرف سکیورٹی کی نگرانی ناکافی ہے۔
صیہونی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کو پارلیمنٹ میں پہلی شکست گذشتہ روز اس وقت ہوئی جب انہوں نےاپنے حکومتی اتحاد میں شامل یہودی بائیں بازو کی جماعتوں اورعرب قدامت پسندوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی کیونکہ ان دونوں گروپوں نے متنازع قانون کی شدید مخالفت کی ہے۔اسرائیلی پارلیمنٹ میں متنازع قانون پر ہونے والی رائے شماری کے وقت 59 ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دیا اور 59 ارکان ہی نے اس کی مخالفت کی جس کے بعد قانوناً یہ قانون ختم ہو گیا۔
قدامت پسند یہودیوں کی جماعت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ قانون انتفاضہ کے دوران منظور کیا گیا تھا لیکن آج ہم ایک بالکل مختلف دور میں جی رہے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ اب نہ صرف یہ کہ حملے کم ہو گئے ہیں بلکہ اسرائیل نے یہاں آنے والے فلسطینیوں کی نگرانی کے لیے درکار تکنیکی صلاحیتوں میں بھی کافی بہتری کی ہے