(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ’مملکت نے امریکی انتظامیہ کو اپنے ٹھوس موقف سے آگاہ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک مشرقی یروشلم کے ساتھ 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کو اس کا دارالحکومت تسلیم نہیں کیا جاتا۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے سرکاری بیان میں امریکی قومی سلامتی (کونسل) کے ترجمان جان کربی کے بیان کی وضاحت کیے بغیر ان سے منسوب تبصروں کا جواب دیتے ہوئے جاری بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان اُس وقت تک سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک فلسطینیوں کو ایک آزاد ریاست نہیں مل جاتی، ریاض فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق کے حصول پر ثابت قدم ہے۔
دوروزقبل جان کربی نے کہا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کو سعودی عرب کی جانب سے اسرائیلی کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے مثبت تاثرات ملے ہیں’سعودی عرب اور اسرائیل سفارتی تعلقات معمول پر لانے کے لیے بات چیت جاری رکھنے کو تیار ہیں۔‘ سعودی بیان میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت بند کرنے اور تمام اسرائیلی قابض افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مملکت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ’وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل کو تیز کریں۔‘ پیر کو ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے ملاقات کی تھی۔ امریکی وزیر خارجہ غزہ کی صورتحال پر اتحادیوں سے بات چیت کے لیے علاقائی دورے پر ہیں۔ وہ منگل کو مصر اور قطر کا دورہ کرنے کے بعد اسرائیل پہنچے تھے۔