(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ’ہم امریکہ کے اس اقدام کو غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف فاشسٹ قابض فوج کی طرف سے شروع کی جانے والی قتل عام کی جنگ میں باضابطہ طور پر امریکی شمولیت اور شراکت داری کی تصدیق سمجھتے ہیں۔‘
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے اسرائیل کے لیے اربوں ڈالر کی نئی فوجی امداد منظور کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس امداد کا مقصد اسرائیل کے فضائی دفاع کو مضبوط بنانا ہے۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ’یہ حمایت، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، صہیونی انتہا پسند صیہونی ریاست اسرائیل کے لیے ہمارے عوام کے خلاف وحشیانہ جارحیت جاری رکھنے کا لائسنس اور گرین سگنل ہے۔
‘’ہم امریکہ کے اس اقدام کو غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف فاشسٹ قابض فوج کی طرف سے شروع کی جانے والی قتل عام کی جنگ میں باضابطہ طور پر امریکی شمولیت اور شراکت داری کی تصدیق سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ ‘امریکی ایوان نمائندگان نے ہفتے کو غزہ میں حماس کے خلاف جنگ میں امریکہ کے تاریخی اتحادی اسرائیل کو 13 ارب ڈالر کی فوجی امداد کی منظوری دی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یہ ’انتہائی قابل ستائش امدادی بل‘ اسرائیل کی مضبوط حمایت کو ظاہر کرتا ہے اور ’مغربی تہذیب کا دفاع کرتا ہے۔‘امریکی بل میں کہا گیا ہے کہ ’غزہ اور دنیا بھر کی دیگر کمزور آبادیوں میں انسانی امداد کی اشد ضرورت کو پورا کرنے کے لیے نو ارب ڈالر سے زائد مختص کیے جائیں گے۔‘