(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں محصور اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ہفتے کے روز جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں قیدیوں کے رشتہ داروں نے کہا کہ نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیلی حکومت قیدیوں کی رہائی کے بجائے ان کی ہلاکت کی راہ ہموار کر رہی ہے۔
اہل خانہ نے خبردار کیا کہ "مزید ریزرو فورسز کو غزہ بھیجنے سے قیدیوں کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گا۔” ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو ذاتی سیاسی مفادات کے لیے جنگ کو طول دے رہے ہیں اور ہر گزرتا دن قیدیوں کے لیے موت کے قریب تر ہوتا جا رہا ہے۔
بیان میں زور دیتے ہوئے کہا گیا، "نیتن یاہو کا اقتدار ختم کرنا وقت کی ضرورت ہے، اور اب ہر اسرائیلی شہری کو سڑکوں پر نکل کر اس حکومت کو گرانا ہوگا، کیونکہ یہی ہمارے بیٹوں کو واپس لانے کا واحد راستہ ہے۔”
قیدیوں کے لواحقین نے اسرائیلی فوج کے سربراہ، ایال ضمیر، سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں کسی نئے آپریشن کی منظوری نہ دیں کیونکہ ایسا کوئی بھی اقدام زیر حراست قیدیوں کی جانوں کو مزید خطرے میں ڈال دے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو قیدیوں کو بچانے نہیں، بلکہ انہیں ختم کرنے کے لیے فوجی بھیج رہے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق، قیدیوں کے اہل خانہ کی طرف سے اس قدر سخت اور براہِ راست زبان کا استعمال اسرائیل میں بڑھتے ہوئے عوامی اضطراب اور نیتن یاہو کی پالیسیوں کے خلاف شدید عوامی ردعمل کا مظہر ہے۔ ایک جانب غزہ پر حملے جاری ہیں، تو دوسری جانب خود اسرائیلی معاشرہ انتشار کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔