(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی داخلی سلامتی کے ادارے "شاباک” کے سربراہ رونین بار نے نیتن یاہو کی جانب سے عائد کردہ الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پیش کردہ معلومات مکمل اور دستاویزی ثبوتوں پر مبنی ہیں، جو صرف سپریم کورٹ میں پیش کیے گئے ہیں۔
رونین بار نے نیتن یاہو کی حالیہ بیانات کو "غلط اور جانبدارانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان میں "آدھی حقیقت” پیش کی گئی ہے، جس کا مقصد "حقیقت کو مسخ کرنا اور عوام کو گمراہ کرنا” ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "شاباک” نے طویل عرصے تک خاموشی اختیار کی تھی تاکہ ادارے کی عزت کا احترام کیا جا سکے، لیکن نیتن یاہو کی جانب سے براہ راست الزامات کے بعد جواب دینا ضروری ہو گیا۔
اسرائیل کے میڈیا کے مطابق، سپریم کورٹ اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا نیتن یاہو کے پاس بار کو عہدے سے ہٹانے کا قانونی جواز ہے یا نہیں۔ عدالت نے عارضی طور پر بار کی برطرفی پر حکم امتناع جاری کیا ہے اور دونوں فریقین سے مفاہمت کی کوشش کی ہے۔ اس تنازعے نے نیتن یاہو کی حکومت اور اسرائیل کے عدلیہ و سلامتی کے اداروں کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بار پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران انہیں اور دیگر اعلیٰ حکام کو بروقت اطلاع دینے میں ناکام رہے، جس کی وجہ سے ان پر اعتماد ٹوٹ گیا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ "میرے اور بار کے درمیان اعتماد کا فقدان 7 اکتوبر سے شروع ہوا، جب انہوں نے مجھے بیدار نہیں کیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس عدم اعتماد کی وجہ سے بار کو مذاکراتی ٹیم سے بھی ہٹا دیا گیا۔
اس تنازعے نے اسرائیل کے داخلی امور میں ایک نیا بحران پیدا کر دیا ہے، جس میں عدلیہ، سلامتی کے ادارے اور حکومت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔