(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اخبار نے غزہ میں نیتن یاہو کی تباہ کن جنگ سے پیدا ہونے والے عالمی رائے عامہ کے غصے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان پالیسیوں نے صیہونی ریاست کو دنیا کی دو اہم اور اعلیٰ ترین عدالتوں کے سامنے کھڑا کر دیا ہے جہاں ان کے خلاف فیصلہ آیا۔
معروف امریکی اخبار ” واشنگٹن پوسٹ ” نے اپنی سیاسی تجزیئے میں فلسطین پر قابض غیر قانوی صیہونی ریاست اسرائیل کو غزہ میں شہریوں پر بدترین بمباری کے باعث عالمی سطح پرسخت تنقید اور اس کے نیتجےمیں درپیش مشکلات کا ذکر کرتےہوئے لکھا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو غزہ میں وحشیانہ قتل عام کے بعد عالمی سطح پر خود کو آہستہ آہستہ الگ تھلگ کر رہے ہیں ، دوسری لفظوں میں اگر یہ کہا جائے کہ وہ اپنی سیاسی قبر خود تیار کررہے ہیں تو غلط نہیں ہوگا وہ اور ان کی حکومت غزہ میں سنگین جنگی جرائم کے بعد مختلف قانونی چیلنجوں اور عالمی رائے عامہ میں تبدیلی کے بعد مشکلات کا شکار ہیں ۔
اخبار نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے رفح پر فلسطینی پناہ گزینوں پر فوری طورپر جنگ بند کرنے کے عدالتی حکم کےباوجود دھمکیوں اور جنگ جاری رکھنے کے اسرائیلی فیصلے نے اسرائیل پر ، بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے مقدمے فرد جرم عائد کرنے پر قانونی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
واضح رہے کہ نسل کشی کی بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان نے اس ہفتے کے شروع عدالت میں صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست جمع کرائی تھی، اپنی درخواست میں انھوں نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے، انسانی امداد میں رکاوٹ، اور "جنگ کے دوران اس کے طرز عمل سے شہریوں کو بڑے پیمانے پر، اندھا دھند قتل کرنے کے کے ثبوت پیش کیے تھے۔