(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) نیتن یاہو نے معاہدے کے اعلان کو روکنے کی اپنی خواہش پر امریکہ کے ردعمل کا جائزہ لینے کے بعد منصوبہ بندی کے مطابق اعلان جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کی جاری کر دہ ایک رپورٹ کے مطابق صہیونی ریاست اسرائیل کےسابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اگست 2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے معاہدے ابراہیم اکارڈ کا اعلان کرنے سے ایک روز قبل پیچھے ہٹنے کی کوشش کی۔
رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے متعدد سابق امریکی عہدیداران نے نیتن یاہو کےا س معاہدے سے پیچھے ہٹنے کی خواہش کے پیچھے ان کا یہ عقیدہ تھا کہ ان کی حکومت دنوں میں گرنے والی ہےاور بجٹ کا شدید بحران سامنے آئے گاجس کے باعث ان کا خیالتھا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدے کے اعلان کے لیے یہ وقت مناسب نہیں ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ کے داماد اور سینئر مشیر جیرڈ کشنر بھی ناراض تھے اور انہیں یقین نہیں تھا کہ "طویل ہفتوں کے حساس اور خفیہ مذاکرات کے بعد جو ایک تاریخی معاہدے پر کی صورت میں سامنے آئے ہیں، نیتن یاہو اندرونی معاملات کے لیے سب کچھ ردی کی ٹوکری میں پھینکنا چاہتے ہیں تاہم رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے معاہدے کے اعلان کو روکنے کی اپنی خواہش پر امریکہ کے ردعمل کا جائزہ لینے کے بعد منصوبہ بندی کے مطابق اعلان جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔