(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )اسرائیل کے سبکدوش ہونے والے وزیر خزانہ نے متنبہ کیا کہ ایک الٹرا آرتھوڈوکس یہودی پارٹی پر مشتمل اتحادی معاہدے کی وجہ سے آنے والی حکومت "ضرورت سے زیادہ سوشلسٹ” ہے اور یہ معیشت کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔
قوم پرست ایویگڈور لائبرمین جو خود بھی سخت گیر ہیں اور صیہونیت کے حامی ہیں گزشتہ 18 ماہ کے دوران غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیر خزانہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور نئے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دوبارہ اعلیٰ عہدہ سنبھالنے کے بعد وہ اپوزیشن میں چلے گئے ہیں نےکہا ہے کہ نیتن یاھو کی سربراہی میں تشکیل پانے والی غیر ضروری سخت گیر حکومت "ضرورت سے زیادہ سوشلسٹ” ہے اور یہ معیشت کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔
دائیں بازو کے نیتن یاہو، جو کبھی لائبرمین کے اتحادی تھے لیکن اب ایک سیاسی حریف ہیں، انھوں نے اب الٹرا آرتھوڈوکس یونائیٹڈ تورہ یہودیت (UTJ) پارٹی کے ساتھ ایک اتحاد کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے حوالے سے لائبرمین نے کہا کہ یہ آزاد اور کھلی معیشت کے خلاف ہے۔
انہوں نے الٹرا آرتھوڈوکس کے حوالے سے جو عام طور معاشی سطح پر کام نہیں کرتے اور سیکیورٹی اورعکسری خدمات میں بھی ان کا کوئی خاص کردار نہیں ہے کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات کی منسوخی کے امکانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’معاہدوں کی شکل اختیار کرنے سے (بالآخر) اسرائیلی معیشت کے خاتمے کا سبب بنے گا۔‘‘
لیبرمین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ” یہ حکومت بس پیسہ لینا جانتی ہے ا س کی بنسبت ان کو پیسہ کیسے بنے گا اس کا کوئی تجربہ نہیں ہے اور یہ سب اسرائیل کی معاشی بدحالی کا سبب بن سکتے ہیں۔