(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی وزیر خارجہ نے بلیکن سے ایران کے جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے سے متعلق صدر جو بائیڈن پر دباؤ کے بارے میں اپنی خدشات واضح کیے اور کہا کہ اسرائیل کو ایران کے جوہری معاہدے کے بارے میں چند سنجیدہ تحفظات ہیں۔
عالمی نشریاتی ادارے کی جاری کردہ رپورٹ کےمطابق گذشتہ روز اسرائیلی حکومت کے وزیر خارجہ یائر لیپد اور امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن نے دورہ اٹلی میں پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کی نئی انتظامیہ کی نئی شروعات سے متعلق حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر اسرائیلی وزیر خارجہ نے بلیکن سے ایران کے جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے سے متعلق صدر جو بائیڈن پر دباؤ کے بارے میں اپنی خدشات واضح کیے اور کہا کہ اسرائیل کو ایران کے جوہری معاہدے کے بارے میں چند سنجیدہ تحفظات ہیں۔
ایران کےجوہری پروگرام کے حوالے سے امریکا کے نئے نظریات کی مخالفت کے باوجود بات چیت میں تصادم آمیز لہجہ نہ اپنانے کے عزم کا اظہار کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ان اختلافات پر بات کرنے کا طریقہ براہ راست اور پیشہ ورانہ گفتگو ہے، پریس کانفرنسز نہیں۔
انتھونی بلینکن نے یائر لیپد کے ان ریمارکس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکا، اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں نئی حکومت کے ساتھ قریب سے کام کرنےکا پابند ہے اور جیسےقریب ترین دوستوں میں اختلافات ہوجاتے ہیں ویسے ہی ہمارے درمیان بھی کبھی کبھار اختلافات ہوجاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ایک ہی مقاصد ہیں، بعض اوقات ہم حکمت عملی پر اختلاف کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جانب سے ختم کیے گئے اس معاہدے میں دوبارہ شمولیت کی اُمید پر امریکا، ویانا میں یورپی اتحادیوں کی سربراہی میں ایران کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کر رہا ہے۔