(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) 2019 ء میں جب اس ایٹمی تنصیبات کی تعمیر کی جا رہی تھی تو اسرائیلی ایجنٹس نے خود کو تعمیری مواد کا تاجر ظاہر کر کے ایرانی حکام کو مطلوبہ تعمیراتی مواد فروخت کیا، جو دکھائی دینے میں تعمیراتی، لیکن اصل میں دھماکا خیز مواد سے بھرا ہوا تھا۔
عالمی نشریاتی ادارے کی جاری کردہ تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صہیونی ریاست اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو متاثر کر نے کےلیے باقائدہ مہم کے ذریعے اعلیٰ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور جدید ہتھیاروں کی مدد سے انتہائی مہارت اور باریک بینی سے کام لیاجس کے نتیجے میں موساد نے گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران ایران کی ایٹمی تنصیبات پر تین بڑے حملے کیے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ایرانی ایٹمی پروگرام کےخلاف تخریب کاری کی کوششیں 2 جولائی 2020ء کو شروع ہوئی تھیں ان حملوں میں ڈرون طیارے، کواڈکاپٹرز اور خصوصی دھماکا خیز مواد کے استعمال کی تصدیق بھی کی گئی جس کے ذریعے جوہری تنصیبات، نتنز میں سینٹری فیوجز مرکز میں ایک پراسرار دھماکا ہواجسے اسرائیلی انٹیلی جنس نے ریموٹ سسٹم کی مدد سے اڑا دیااور نتنز میں زیر زمین ہال A1000 کے اندر 5000 کے قریب سینٹری فیوجز تباہ ر دیے گئے۔
واضح رہےکہ 2019 ء میں جب اس ایٹمی تنصیبات کی تعمیر کی جا رہی تھی تو اسرائیلی ایجنٹس نے خود کو تعمیری مواد کا تاجر ظاہر کر کے ایرانی حکام کو مطلوبہ تعمیراتی مواد فروخت کیا، جو دکھائی دینے میں تعمیراتی، لیکن اصل میں دھماکا خیز مواد سے بھرا ہوا تھا۔