(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے فوجی ریڈیو کی رپورٹ کےمطابق اسرائیل شمالی غزہ کو خالی کرنے کے منصوبے پر کام کررہا ہے، نیا منصوبہ انسانی امداد کی تقسیم کا نیا نظام شمالی غزہ کو مکمل طور پر بے آب و گیاہ بنانے میں کیسے مدد دے گا؟
ان دنوں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی افواج مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ میں امریکی کمپنیوں کے ذریعے انسانی امداد تقسیم کرنے کے لیے چار مراکز قائم کر رہی ہیں لیکن یہ تمام مراکز رفح یا موراج کاریڈور کے قریب واقع نہیں ہیں۔ ان میں سے ایک مرکز اس وقت وسطی غزہ میں، نتساریم کاریڈور کے جنوب میں، شارع صلاح الدین پر قائم کیا جا رہا ہے۔
اس مرکز کے اس مقام پر قیام سے شمالی اور وسطی غزہ کے شہریوں کو امداد کے مراکز تک آسان رسائی حاصل ہو جائے گی اور انہیں رفح تک جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی مگر اس اقدام کے پیچھے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کا ایک منصوبہ چھپا ہوا ہے، اس مرکز کو نتساریم کاریڈور کے جنوب میں قائم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جو بھی شخص شمالی غزہ سے امداد حاصل کرنے یہاں آئے گا، اسے دوبارہ شمال کی طرف لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وہ نتساریم کاریڈور پار نہیں کر سکے گا، اور اُسے جنوبی حصے میں ہی رہنے پر مجبور کیا جائے گا۔ یہ اقدام "یک طرفہ ٹکٹ” جیسا ہو گا، اور اس طرح غزہ کے شہریوں کو خوراک حاصل کرنے کے لیے جنوب کی طرف نقل مکانی پر مجبور کیا جائے گا۔
اس طریقہ کار کے ذریعے، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو یقین ہے کہ شمالی غزہ سے آبادی کو جنوبی علاقوں کی طرف جلدی سے منتقل کیا جا سکے گا، اور یوں، ان کے اندازوں کے مطابق، شمالی غزہ کو مکمل طور پر خالی کیا جا سکتا ہے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ جنگ کے پورے عرصے میں، حتیٰ کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی غزہ شہر اور شمالی غزہ کے دیگر علاقوں میں زمینی چڑھائیوں کے عروج پر بھی، وہ شمالی علاقے کو مکمل طور پر خالی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ بے شمار انخلاء کے اعلانات کے باوجود، شمالی غزہ میں اب بھی تقریباً 2 سے 3 لاکھ فلسطینی موجود ہیں جنہوں نے نتساریم کاریڈور کے جنوب میں جانے سے انکار کر دیا۔ اس بار، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو امید ہے کہ یہ منصوبہ فلسطینیوں کے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں چھوڑے گا اور انہیں جنوبی علاقوں میں ہجرت پر مجبور کر دے گا۔