(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل کی شدت پسند جماعت یامینا پارٹی کے رکن اور نائب وزیربرائے مذہبی امور متان کہانا نے گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں واقع غیر قانونی صہیونی بستی میں ایک اسکول میں تقریب سے خطاب کرتےہوئے اشتعال انگیز بیان دیا۔
انھوں نے کہا کہ میرا بس چلے تو میں تمام عربوں ایک ٹرین میں سوار کروں اور سوئٹزرلینڈ بھجوادوں ، انھوں نے کہا کہ کاش کوئی ایسا بٹن ہوتا جس سے میں ایسا کرسکتا تو میں ضرور ایسا کرتا۔
סגן השר כהנא בתיעוד: אם הייתי יכול ללחוץ על כפתור ולהעלים את הערבים ברכבות אקספרס לשוויץ, הייתי לוחץ – כנראה נועדנו להתקיים כאן באיזושהי צורה@shemeshmicha #הבוקרהזה pic.twitter.com/6qGUtMKrzH
— כאן חדשות (@kann_news) June 14, 2022
یہ بھی پڑھیے
انتھونی بلینکن کی عرب وزرائے خارجہ سے اسرائیل میں ملاقات
کہانا نے دوریاستی حل کی بھی مخالفت کرتےہوئےکہا کہ بدقسمتی سے بظاہر، ہمارا مقدر اس سرزمین پر کسی نہ کسی شکل میں یہاں [ایک ساتھ] موجود ہونا تھاتاہم اگر میرا بس چلے تو میں تمام عربوں کو اسرائیل سے باہر نکال دوں۔
کاہنا نے دو ریاستی حل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے امن قائم ہوگا "بکواس” ہے کیونکہ فلسطینی "کبھی بیت گملیل اور شیخ منیس – تل ابیب یونیورسٹی کو ترک نہیں کریں گے” "عرب اپنے آپ کو ایک مختلف کہانی سنا رہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ یہ غلط اور بکواس ہے۔” "وہ اپنے آپ کو بتا رہے ہیں کہ وہ وہی ہیں جو ہمیشہ یہاں رہتے تھے اور ہم نے آکر انہیں نکال دیا۔”
کہانا کی جانب سے اشتعال انگیز بیان پر تنقید کی گئی جس پر انھوں نے اپنے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ کل طلباء سے بات چیت کرتے ہوئے، میں نے کہا تھا کہ یہودی اور عرب دونوں ہی اسرائیل کا حصہ ہیں اور عرب کہیں نہیں جا رہے ہیں ۔”
בשיחה שקיימתי אמש עם תלמידים חזרתי על ההבנה המובנת מאליה שלא אנחנו ולא הערבים הולכים לשום מקום ולכן צריך למצוא דרך לחיות כאן ביחד.
הממשלה הנוכחית היא צעד חשוב בכיוון הזה.
בשטף דבריי היתה גם בחירת מילים לא מוצלחת.
פירוט טוב יותר של הרעיון שעמד מאחוריהם תוכלו למצוא בתגובה הראשונה— Matan Kahana מתן כהנא (@MatanKahana) June 14, 2022
انھوں نے کہا کہ "اس طرح، ہمیں بقائے باہمی میں رہنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ہمارا اتحاد اس مقصد کی طرف ایک جرات مندانہ قدم ہے۔ اس بڑی بحث کے اندر، میرے چند بیانات کو ناقص الفاظ میں بیان کیا گیا،” کہانہ نے ٹوئٹر پر لکھا۔