روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ محصور غزہ کی پٹی میں طبی انخلا میں تاخیر کے باعث 1092 مریض جان کی بازی ہار گئے۔ یہ اموات جولائی سنہ 2024ء سے 28 نومبر سنہ 2025ء تک اس دوران ہوئیں جب مریض بیرون ملک علاج کے منتظر تھے۔ عالمی ادارے کے مطابق اس المناک صورت حال کی بنیادی وجہ قابض اسرائیل کی جانب سے مسلط کیا گیا ظالمانہ محاصرہ ہے جو دو برس سے زائد عرصے سے جاری ہے اور اسی کے ساتھ غزہ پٹی پر نسل کش جنگ بھی مسلط کی گئی ہے۔
یہ بات عالمی ادارہ صحت کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نمائندے رِک پیپرکورن نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے یہ اعداد و شمار غزہ پٹی کی مقامی صحت حکام کے حوالے سے پیش کیے۔
رِک پیپرکورن نے خدشہ ظاہر کیا کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ یہ اعداد و شمار صرف ان اموات پر مشتمل ہیں جن کی باقاعدہ اطلاع دی جا سکی۔ ان کے مطابق بہت سے مریض ایسے بھی ہیں جو غزہ سے باہر علاج کے لیے منتقل نہ ہو پانے کے باعث خاموشی سے دم توڑ گئے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے مزید ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ کے مریضوں کو علاج کے لیے قبول کریں اور طبی انخلا کے عمل کو دوبارہ مغربی کنارے بشمول مشرقی بیت المقدس تک بحال کیا جائے۔
پیپرکورن کے مطابق غزہ میں 36 میں سے صرف 18 ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں جبکہ بنیادی صحت مراکز میں سے صرف 43 فیصد کسی حد تک خدمات فراہم کر پا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دل کے امراض سمیت دیگر سنگین بیماریوں کے علاج کے لیے بنیادی ادویات اور ضروری طبی سامان کی شدید قلت بدستور برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ غزہ میں طبی سامان کی ترسیل کی منظوری کی شرح میں کچھ بہتری آئی ہے تاہم اس کے باوجود ادویات اور طبی آلات کی فراہمی کا عمل بلاجواز طور پر سست اور پیچیدہ بنا ہوا ہے۔
اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے بھی دنیا بھر کے ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ پٹی کے دسیوں ہزار شدید بیمار افراد کو طبی انخلا کے لیے قبول کریں۔ تنظیم کے مطابق سینکڑوں مریض علاج کے منتظر ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
عالمی ادارہ صحت کے اندازوں کے مطابق قابض اسرائیل کی جانب سے سات اکتوبر سنہ 2023ء کو غزہ پر مسلط کی گئی نسل کش جنگ کے بعد سے اب تک آٹھ ہزار سے زائد مریضوں کو غزہ سے باہر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ اب بھی سولہ ہزار پانچ سو سے زائد مریض ایسے ہیں جنہیں فوری طور پر بیرون غزہ علاج کی ضرورت ہے۔