(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیرِاعظم نیتن یاہو کو غزہ میں شہریوں کی حالتِ زار کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایک ایسی جنگ بندی کی اپیل کی ہے جو حماس کے زیرِ حراست قیدیوں کی رہائی اور انسانی امداد کے تمام راستوں کو کھولنے کی اجازت دے۔
میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر عربی زبان میں لکھا:
"جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، انسانی امداد کی فراہمی، اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر سیاسی حل کی بحالی—اسی تناظر میں میں اقوام متحدہ میں جون میں ہونے والی اُس کانفرنس کا منتظر ہوں، جس کی قیادت فرانس اور سعودی عرب مشترکہ طور پر کریں گے، اور جس میں غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل سمیت تمام علاقائی ممالک کے سیکیورٹی مفادات کو مدنظر رکھا جائے گا۔”
"فلسطینی ریاست، دہشتگردی کے لیے انعام” — نتنیاہو کا دعویٰ
دوسری جانب نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ فلسطینی ریاست کا قیام "دہشتگردی کے لیے ایک بہت بڑا انعام” ہوگا۔ انہوں نے میکرون سے بات کرتے ہوئے اپنی اس پوزیشن کو دہرایا کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے سخت مخالف ہیں۔ ان کا کہنا تھا:
"اگر فلسطینی ریاست قائم کی جاتی ہے تو وہ غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے شہروں سے صرف چند منٹ کی دوری پر دہشتگردی کے ایرانی اڈے میں تبدیل ہو جائے گی، اور غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی بھاری اکثریت اس کی شدید مخالفت کرتی ہے—یہ میرا پرانا اور مستقل مؤقف ہے۔”
یہ گفتگو اُس وقت ہوئی جب میکرون نے اعلان کیا کہ فرانس جون کے مہینے میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
پیر کے روز ایک بیان میں میکرون نے امید ظاہر کی کہ فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اقدام دیگر ممالک کو بھی یہی قدم اٹھانے پر آمادہ کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ممالک جو غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے، ان کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ایک متوازن قدم ہو گا۔
فرانس میں دائیں بازو کا ردِعمل
میکرون کے ان بیانات نے فرانس میں دائیں بازو اور انتہائی دائیں بازو کے حلقوں میں شدید ردِعمل کو جنم دیا۔ اسی طرح غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیرِاعظم نیتن یاہو اور ان کے بیٹے یائیر نیتن یاہو نے بھی اس پر شدید تنقید کی۔
یائیر نے "ایکس” پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا:
"ہاں! نیو کیلیڈونیا کی آزادی کے حق میں! ہاں! فرانسیسی پولینیشیا کی آزادی کے حق میں! ہاں! کورسیکا کی آزادی کے حق میں! ہاں! باسک خطے کی آزادی کے حق میں! ہاں! فرانسیسی گیانا کی آزادی کے حق میں!”
یائیر نیتن یاہو نے مزید فرانس کی افریقی پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور مغربی افریقہ میں فرانس کی "نئی سامراجیت” کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ نیو کیلیڈونیا، فرانسیسی پولینیشیا، کورسیکا اور فرانسیسی گیانا فرانس کے زیرِانتظام علاقے ہیں، جن کا اپنا ثقافتی اور سیاسی پس منظر ہے، اور ان میں آزادی یا خودمختاری کے مطالبات کی ایک طویل تاریخ موجود ہے۔