(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی مزاحمتی تنظیم الویۃ النصر صلاح الدین بریگیڈز نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ ان کے شعبۂ خاص کے کمانڈر، احمد کامل سرحان، جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے خفیہ فوجی حملے کے دوران شہید ہو گئے۔
بریگیڈز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید کمانڈر احمد سرحان اپنے گھر میں ایک مخصوص صیہونی فورس کی دراندازی کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ دشمن افواج کا منصوبہ انہیں زندہ گرفتار کرنا تھا، مگر ان کی جرأت اور مزاحمت نے اس کوشش کو ناکامی میں بدل دیا۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ "شہادت ہمارے حوصلے کمزور نہیں کرے گی، بلکہ ہمیں اس وقت تک جہاد اور مزاحمت کے راستے پر قائم رکھے گی جب تک غیر قانونی صیہونی وجود کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا۔”
سیکورٹی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق، حملے کے دوران صیہونی اسپیشل فورسز نے فلسطینی لباس زیب تن کیا ہوا تھا اور خان یونس کے مغربی علاقے الکتیبہ میں اچانک داخل ہوئیں۔ اس خفیہ کارروائی کے دوران احمد سرحان کو شہید کرنے کے بعد ان کی اہلیہ اور بچوں کو بھی اغوا کر لیا گیا۔ شہادت کے فوری بعد صیہونی فورسز نے علاقے میں شدید فضائی حملے کیے، جن کا مقصد اپنی فورسز کو نکالنا تھا۔
انادولو ایجنسی کے مطابق، حملے کے بعد سرحان کی میت ناصر میڈیکل کمپلیکس منتقل کی گئی۔ طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں 6 مزید فلسطینی بھی شہید اور کئی زخمی ہوئے۔ صیہونی فورسز کی جانب سے پیچھے ایک خالی خانہ بھی چھوڑا گیا جو بظاہر بے گھر افراد کا سامان لگتا تھا، مگر اسے خفیہ مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔
مقامی ریڈیو الاقصیٰ نے اطلاع دی کہ حملہ خان یونس کی "شارع 5” اور "شارع المتحف” میں کیا گیا، جہاں گولیاں چلنے کی آوازیں دیر تک گونجتی رہیں۔ اب تک غیر قانونی صیہونی ریاست کی جانب سے اس آپریشن کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے غزہ کے مختلف علاقوں میں "عربات جدعون” کے نام سے ایک نئی عسکری یلغار کا آغاز کیا ہے۔ اس مہم کے تحت ہزاروں ریزرو فوجی تعینات کیے جا چکے ہیں، اور شہریوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
"عربات جدعون” نہ صرف ایک عسکری کوڈ نیم ہے، بلکہ اس کے پیچھے 1948ء کی "نکبہ” جیسا مذہبی اور سیاسی بیانیہ بھی چھپا ہوا ہے، جس کا اصل مقصد فلسطینی آبادی کو اُن کی زمینوں سے مستقل طور پر بے دخل کرنا ہے۔
احمد سرحان کی شہادت فلسطینی تحریکِ مزاحمت کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، مگر ان کی جرأت و قربانی اس تحریک کو مزید مضبوطی دے گی۔ فلسطینی قوم ایک بار پھر یہ پیغام دے رہی ہے کہ صیہونی مظالم کبھی ان کے حوصلے نہیں توڑ سکتے، بلکہ ان کے عزم اور جذبۂ حریت کو مزید بلند کرتے ہیں۔