(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عدالت کے خلاف صیہونی حکومت کی حمایت میں 10 ہزار کے قریب آبادکاروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں سزا یافتہ یہودی دہشت گردی کی حمایت میں پلے کارڈز بھی اٹھائے گئے تھے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر برائے خزانہ بیزلیل سموٹریچ اور دیگر وزراء نے احتجاج میں ہائی کورٹ کو سماعتوں کے بعد اتحادیوں کے قانون سازی پیکج کے کچھ حصے کو ختم کرنے کے خلاف سپریم کورٹ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ججز قانون سازی کو کالعدم قرار دیتے ہیں تو ‘افراتفری’ ہو جائے گی جس کا اسرائیل متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔۔
گذشتہ شام صیہونی ریاست کے سپریم کورٹ کے باہر نکالی جانے والی احتجاجی ریلی میں حکومت کے ہزاروں حامیوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں سپریم کورٹ کے باہر حکومتی اتحاد کی حوصلہ افزائی کی گئی اور کہا گیا کہ وہ منقسم عدالتی تبدیلی پر ہائی کورٹ آف جسٹس کی اہم سماعتوں سے قبل عدلیہ کو کمزور کرنے کے لیے اپنا دباؤ جاری رکھےگے۔
بیزلیل سموٹریچ نے اپنے بیان میں چیف جسٹس ایستھر ہیوت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا وہ قانون کو الٹنے کی "ہمت نہیں کر سکتیں”۔
واضح رہے کہ اس احتجاجی مظاہرے میں موجود مظاہرین نے باروچ گولڈسٹین جیسے یہودی دہشت گردوں کی حمایت کا اظہار کیا گیا، جنہوں نے 1994 میں الخلیل میں 29 فلسطینیوں کو فائرنگ کرکے شہید کیا تھا۔ امیرم بن اولیل، جو 2015 میں دوما کے مغربی کنارے کے گاؤں میں ایک فلسطینی خاندان پر مہلک فائربمبنگ کے جرم میں قید ہے جبکہ اس کے ساتھ انتہا پسند ربی میرے کہنےاور سابق وزیر اعظم یتزاک رابن کا قاتل یگال امیر کے پوسٹرز بھی استعمال کئے گئے تھے۔
صیہونی ریاست کے ذرائع ابلاغ نے سموٹریچ اور دیگر وزرا کی جانب سے دھمکی آمیز بیان اور اشتعال انگیز مظاہرین کو اسرائیلی سپریم کورٹ کے باہر جمع کرنے کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل چاروں جانب سے غیر معمولی صورتحال میں گھر گیا گیاہے۔