(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ٹرمپ کے چار عرب ریاستوں کےساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کا یہ سفر اب جوبائیڈن حکمت عملی کے مطابق مزید عرب اور اسلامی ملکوں تک لے جانےکے امکانات دیکھے جارہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نئی امریکی جو بائیڈن انتظامیہ مزیدعرب ممالک کو اسرائیل کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کرنے کی ترغیب دینے کے لئے ایک نئے دباؤ کی بنیاد بنا رہی ہے جس کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطینی محصور علاقہ غزہ جو اسرائیل کے زیر تسلط گذشتہ 15 سالوں سے غیر قانونی محاصرے کا شکار ہے اور جہاں اسرائیل نے گذشتہ ماہ شدید بمباری کے بعد 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں میں مزید انسانی بحران پیدا کردیا ہےوہاں تباہ کن جنگ کے بعد ان عالمی سفارتی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے نام نہاد( ابراہیم ایکارڈ)امن معاہدہ صدر جو بائیڈن اور دیگر ڈیموکریٹس کے ذریعہ دستخطی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کا نایاب سفر ہے جسے ٹرمپ انتظامیہ نے گذشتہ سال مشرق وسطی میں یہودی ریاست اسرائیل کے لئے عالمی سطح پر دشمنی اورناپسندیدگی کو کم کرنے کے لئے ، چار عرب ریاستوں کےساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے منصوبے کے ذریعہ شروع کیا تھا اور اب اسےحکمت عملی کے مطابق مزید عرب اور اسلامی ملکوں تک لے جانےکے امکانات دیکھے جارہے ہیں تاہم امریکی عہدیداروں نے ان ممالک کی عوامی شناخت سے انکار کیا ہے جنھیں وہ متوقع امکانات سمجھتے ہیں۔