(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) نئے حکومتی معاہدوں کے مطابق اسرائیل کی ترقی کو ہر چیز پر فوقیت دیتے ہوئے مخلوط اتحادی پارٹیاں بڑے سفارتی معاملات جیسے اسرائیل، فلسطین تنازع کو چھیڑنے کے بجائے معاشی اور معاشرتی امور پر توجہ مرکوز کریں گی۔
آنے والے دنوں میں اسرائیل کے نئے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ایک بیان کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے دوست یائرلیپد کے ساتھ مل کرقومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کے لیے ہرممکن اقدام کروں گا۔‘‘
بیان کے مطابق تمام ارکان نے نئی مخلوط حکومت کے قیام کے لیے ان کی حمایت کا اظہار کیا جس سے ایک نئی تبدیلی سامنے آئے گی البتہ اب پارٹیوں کے درمیان ہونے والے معاہدوں کے مطابق اہم نکاتوں میں وزیراعظم کی ٹرم کو دو بار یا آٹھ سال تک محدود رکھنا، ایک ایسے انفراسٹرکچر کی تیاری جس میں نئے ہسپتال، ایک نئی یونیورسٹی اور نیا ایئرپورٹ شامل ہو اور ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے دو سالہ بجٹ پاس کیا جانا ہے اور اسرائیل کی ترقی کو ہر معاملے پر فوقیت دیتے ہوئے مخلوط اتحاد ی پارٹیوں سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ بڑے سفارتی معاملات جیسے اسرائیل، فلسطین تنازع کو چھیڑنے کے بجائے زیادہ تر معاشی اور معاشرتی امور پر توجہ مرکوز کریں گے۔اس کے علاوہ علاقائی اور ریاستی معاملات پر ’سٹیٹس کو‘ برقرار رکھنا ، اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے تک سفری سہولیات کی فراہمی کا منصوبہ بھی نکات میں شامل کیا گیا ہے ۔
شراکت اقتدار معاہدے کے مطابق الٹرا نیشنلسٹ یامنہ پارٹی کے نفتالی بینیٹ دو سال تک وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں گےج س کے بعد وہ عہدہ سنٹرسٹ یش ایتد پارٹی کے یایئر لیپد کے حوالے کر دیں گے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کو مخلوط حکومت بنانے کے لیے 28 روز کی مہلت دی گئی تھی تاہم وہ حکومت بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اگر یائر لاپید بھی حکومت سازی میں ناکام رہے تو پھر پانچویں مرتبہ انتخابات کرائے جائیں گے۔