(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے سرپرست اراکین نے کہا ہے کہ رواں ماہ امریکی قیادت میں ہونے والے بین الاقوامی بحری مشقوں میں اسرائیل کی شرکت کسی صورت قبول نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار فلسطی فاؤنڈیشن پاکستان کے سرپرست اراکین بشمول محفوظ یار خان، میجر (ر) قمر عباس، مسلم پرویز، علامہ باقر زیدی، علامہ قاضی نورانی، اسرار عباسی، ارشد نقوی، یونس بونیری، پیرزادہ ازہر ہمدانی، مطلوب اعوان قادری، کرامت علی اور ڈاکٹر صابر ابو مریم نے اپنے ایک مشرکہ بیان میں کیا۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے رہنماؤں کاکہنا تھا کہ پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے اور قائد اعظم محمد علی جناح کے وضع کردی سنہرے اصولوں پر کاربند ہے تاہم پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا ہے اور مشترکہ فوجی مشقوں میں اسرائیل کی شمولیت پر پاکستان کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اور افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر اس سنجیدہ معاملہ پر نوٹس لیں اور پاکستان کے خلاف ان سازشوں کا ناکام بنانے کے لئے اسرائیل کو مشترکہ فوجی مشقوں سے نکالنے کا مطالبہ کریں۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ اگر مشترکہ مشقوں میں موجود انچاس ممالک کے حکمران پاکستان کے آئینی اور نظریاتی اقدار کی پاسداری کیلئے اسرائیل کو مشقوں سے نہیں نکالتے تو پھر پاکستان کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسی مشقوں میں شرکت سے گریز کرے جہاں ایک ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کو مدعو کیا گیا ہے۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے رہنماؤں کاکہنا تھا کہ ایک طرف ملک میں سیاسی غیر مستحکم صورتحال ہے اور ساتھ ساتھ معاشی بحران بڑھتا چلا جا رہاہے۔ افواج پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈا کیا جا رہاہے اور دشمن کے عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ایسے حالات میں اگر افواج پاکستان مشترکہ مشقوں میں اسرائیل کے ساتھ شریک ہوتی ہیں تو نہ صرف نظریاتی سرحدوں بلکہ آئین پاکستان اور افواج پاکستان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب ہو گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسی کسی مشترکہ فوجی مشق کا حصہ نہ بناجائے کہ جہاں فلسطین پر غاصبانہ تسلط قائم کرنے والے ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل بھی شرکت کرے۔
واضح رہے کہ امریکی سینٹ کام کی ویب سائٹ پر جاری کردہ تفصیلات کے مطابق عالمی مشترکہ بحری فوجی مشقوں کا آغاز رواں ماہ کی سولہ اور سترہ تاریخ سے ہو گا جس میں پاکستان سمیت کئی ایک مسلمان ممالک، یورپی و افریقی ممالک اور غاصب صہیونی ریاست اسرائیل بھی شریک ہے۔