(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئیل ماکرون نے منگل کے روز ایک انٹرویو میں غزہ میں جاری ظلم و بربریت پر شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی حکومت، خاص طور پر وزیر اعظم نیتن یاہو کے تحت، جو کچھ غزہ میں کر رہی ہے وہ "ناقابلِ قبول اور شرمناک” ہے۔
اگرچہ ماکرون نے صدرِ مملکت کی حیثیت سے موجودہ صورتحال کو "نسل کشی” قرار دینے سے گریز کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ تاریخ دانوں کا کام ہے، تاہم انہوں نے واضح طور پر اس بات کو تسلیم کیا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ "ایک ناقابلِ قبول انسانی المیہ” ہے، جو 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک کی سب سے سنگین انسانی بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے۔
فرانسیسی ٹی وی چینل TF1 کو دیے گئے انٹرویو میں ماکرون نے یاد دلایا کہ وہ ان چند عالمی رہنماؤں میں شامل تھے جو مصر اور غزہ کی سرحد پر پہنچے تھے۔ انہوں نے اس تجربے کو "ان کی زندگی کے بدترین مناظر” میں سے ایک قرار دیا۔
انہوں نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فرانس اور دیگر ممالک کی طرف سے بھیجی گئی انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنا انتہائی افسوسناک اور ناقابلِ قبول ہے۔
یورپی یونین اور اسرائیل کے تعلقات پر نظرِ ثانی کی تجویز
ماکرون نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ یورپی یونین اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان تعاون کے معاہدوں پر نظرِ ثانی کا معاملہ زیرِ غور ہے۔ اس سلسلے میں ہالینڈ نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ کیا صیہونی ریاست انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کی پاسداری کے حوالے سے یورپی شراکت داری کے معاہدے کی شق نمبر 2 کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ اس شق کے مطابق یورپی یونین اور کسی بھی شراکت دار ریاست کے درمیان تعلقات کی بنیاد انسانی حقوق کے احترام اور جمہوریت کے اصولوں پر قائم ہونی چاہیے۔
اسی روز، فرانسیسی وزیرِ مملکت برائے یورپی امور ژاں نوئیل بارو نے فرانسیسی قومی اسمبلی میں کہا: "یہ ایک جائز مطالبہ ہے، اور میں یورپی کمیشن سے اس پر غور کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔”
امریکا کا کردار اہم
ماکروں نے یہ بھی کہا کہ فرانس نے بارہا کوشش کی ہے کہ اس تنازع کو ختم کیا جائے، لیکن اب اس سلسلے میں امریکا کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت حقیقی اثرورسوخ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھ میں ہے، اور اگر دنیا کو امن کی طرف لے جانا ہے تو واشنگٹن کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔
ماکروں کا یہ موقف اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی غزہ میں جاری بربریت پر عالمی سطح پر مذمت بڑھتی جا رہی ہے، اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ اب ریاستی سطح پر بھی اقدامات کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔