غزہ میں عید الفطر کے دن بھی صیہونی دہشتگردی جاری رہی، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پانچ بچوں سمیت 26 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اکتوبر 2023 میں اسرائیلی دہشتگردی کے آغاز کے بعد تباہ حال غزہ میں یہ دوسری عید الفطر ہے جو فلسطینیوں نے خونریزی اور تباہی کے درمیان منائی۔ عید کے موقع پر بھی اسرائیلی فورسز نے خان یونس میں فضائی اور زمینی حملے کیے، جس سے شہریوں کی حالت مزید بدتر ہوگئی۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کی شدت میں کمی نہیں آئی، جہاں اب تک 50,000 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور غزہ کا بیشتر حصہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ لاکھوں فلسطینی شہری اپنے گھروں یا خیموں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، اور عالمی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔
غاصب صیہونی فوج کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں میں حملے جاری ہیں، جن میں جنوبی غزہ میں خان یونس کے مشرقی علاقے بنی سہیلہ اور دیگر علاقے شامل ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، اتوار کی صبح پانچ فلسطینی بچوں سمیت آٹھ شہری شہید ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مشرقی علاقے میں ایک خیمے اور مکان پر بمباری کی، جس میں بے گھر افراد پناہ لے ہوئے تھے۔ غزہ کے شمالی علاقوں میں بھی اسرائیلی فوج نے بمباری کی جس سے مزید شہری شہید ہوئے۔
غزہ کی وزارت صحت نے اپنے تازہ ترین اعدادوشمار میں بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کے اسپتالوں میں 26 فلسطینی شہید اور 70 زخمی پہنچائے گئے ہیں۔ زخمیوں کی بڑی تعداد وہ ہے جو ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور انہیں اسپتال پہنچانے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔
فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ عید کے دنوں میں ہمیں اپنے بچوں کو خوشی دینے کے وسائل نہیں ہیں۔ معیشت پہلے ہی صیہونی دہشتگردی کے باعث تباہ ہوچکی ہے اور کراسنگ کی بندش نے مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ایک شہری نے کہا کہ غزہ میں زندگی اذیت ناک ہو چکی ہے، کچھ کھاتے ہیں اور کچھ بھوکے رہتے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ کیا فلسطینی انسان نہیں ہیں؟ کیا ہمارے بچوں کو دنیا کے تمام بچوں کی طرح خوش رہنے کا حق نہیں ہے؟۔