یہ شہادتیں اور زخمی صرف ان اسپتالوں سے رپورٹ ہوئی ہیں جو اب بھی کسی حد تک فعال اور قابلِ رسائی ہیں، جبکہ شمالی غزہ کے کئی طبی مراکز سے مکمل رابطہ منقطع ہے۔ وزارت نے افسوسناک انکشاف کیا کہ متعدد شہداء کی لاشیں اب بھی ملبے تلے اور سڑکوں پر پڑی ہیں جن تک ایمبولینس یا ریسکیو ٹیمیں صیہونی بمباری کے باعث نہیں پہنچ پا رہیں۔
18 مارچ 2025 سے اب تک کی تازہ لہر میں شہداء کی تعداد 4,058 اور زخمیوں کی تعداد 11,729 تک پہنچ چکی ہے، جب کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی دہشتگردی میں اب تک کل 54,321 فلسطینی شہید اور 123,770 زخمی ہو چکے ہیں۔
جمعے کے روز خان یونس کے شمال مغرب میں واقع المواسی القارا علاقے میں بے گھر افراد کی ایک خیمہ بستی کو صیہونی ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا، جس میں 13 معصوم شہری شہید ہو گئے۔ اس کے ساتھ علاقے میں توپ خانے کی گولہ باری، عمارتوں کی مسماری، اور شہری املاک پر بمباری کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
وسطی غزہ کے بوریج کیمپ میں ایک حجام کی دکان کے باہر کیے گئے حملے میں 3 شہری جان کی بازی ہار گئے، جب کہ دیر البلح میں فضائی حملے میں 2 مزید فلسطینی شہید ہوئے۔ شمالی غزہ کے جبالیہ علاقے میں ایک گھر پر بمباری سے ایک بچی شہید اور متعدد زخمی ہوئے، جس کے بعد علاقے میں صیہونی فوج نے چھاپوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔
غزہ شہر میں الصفاوی اسٹریٹ پر النور ٹاور، شورافہ چوراہے کے قریب مکانات، اور الزیتون، شجاعیہ و دیگر علاقوں میں بھی شدید حملے رپورٹ ہوئے۔ شہری علاقوں کو منظم انداز میں نشانہ بناتے ہوئے صیہونی طیاروں نے آج صبح سے اب تک جبالیہ اور شمالی غزہ میں کم از کم 20 رہائشی عمارتیں تباہ کر دیں۔
غزہ کی سسکتی زمین پر ہر دن، ہر لمحہ ایک نئی قیامت گزر رہی ہے — اور عالمی ضمیر اب بھی خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔