(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف جاری دہشتگردی، نسل کشی اور جبری نقل مکانی کے پس منظر میں چین اور ملائیشیا نے فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ دونوں ممالک نے دو ریاستی حل کی بنیاد پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
یہ اہم اعلان چینی صدر شی جن پنگ کے ملائیشیا کے سرکاری دورے کے اختتام پر جمعرات کو جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کیا گیا، جس میں واضح الفاظ میں کہا گیا کہ "غزہ فلسطینی عوام کا ہے اور یہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے۔”
بیان میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ کے باسیوں کی جبری ہجرت کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ کسی بھی صورت میں "فلسطین پر حکومت فلسطینیوں کی ہونی چاہیے”۔ دونوں ممالک نے زور دیا کہ غزہ میں جنگ کے بعد کی کسی بھی حکمرانی میں یہ اصول برقرار رہنا چاہیے۔
چین اور ملائیشیا نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت، سلامتی، اور خودمختار ریاست کے قیام کے لیے فوری اور عملی اقدامات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ریاستی حل صرف ایک سیاسی نعرہ نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا حقیقی راستہ ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر مسلسل قبضہ، نہتے شہریوں پر بمباری، اسپتالوں اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانا، اور لاکھوں افراد کی جبری نقل مکانی عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس پر عالمی اداروں کو فوری ایکشن لینا چاہیے۔
چین اور ملائیشیا کا یہ واضح اور دوٹوک مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں غیر قانونی صیہونی ریاست کی دہشتگردی سے روزانہ کی بنیاد پر معصوم فلسطینی شہید ہو رہے ہیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
بین الاقوامی تجزیہ نگاروں کے مطابق، اس مشترکہ بیان سے نہ صرف فلسطینی کاز کو عالمی سطح پر مزید تقویت ملے گی بلکہ غیر قانونی صیہونی ریاست کے مظالم کو روکنے کے لیے عالمی دباؤ بھی بڑھے گا۔