(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی حکام نے فلسطینی ابو السعود کے گھر کو مسمار کرنے کا حکم دیا ہے حکم نا ماننے کی صورت میں بھاری جرمانے اور قید کی دھمکی دی ہے.
تفصیلات کے مطابق غاصب صہیونی فورسزنے گذشتہ ہفتے مقبوضہ بیت المقدس کے ضلع سلوان کے قصبے راس العمود میں ابو السعود کے گھر اور اس سے متصل تجارتی مرکز کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے مسمار کرنے کا حکم دیا تھا اور حکم نا ماننے کی صورت میں بھارتی جرمانے اور قید کی دھمکی دی تھی جس کے بعد فلسطینی نے اپنے ہی گھر کو خود مسمار کردیا ۔
اسرائیلی قابض فوج نے صرف مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں دو ہفتوں کے دوران فلسطینی شہریوں کے 50 عمارتی ڈھانچے مسمار کیئے۔
فلسطینیوں کے مکانات کو مسمار کرنے کی پالیسی 1948 میں قابض ریاست کے قیام کے بعد سے اسرائیل کا ایک پرانا طریقہ کار ہے جس سے فلسطینیوں پر دہشت طاری کرنا اور انہیں اپنی زمینوں سے نکلنے پر مجبور کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسرائیل ڈیڑھ لاکھ سے زائد فلسطینی گھر مسمار کرچکا ہے، اقوام متحدہ
1948 سے اب تک غاصب صہیونی ریاست نے 500 سے زائد فلسطینی دیہات اور قصبوں کو تباہ کیا ہے۔ قابض ریاست کے ہاتھوں مسمار کیے گئے گھروں کی تعداد تقریباً 170,000 سے بھی زائد ہے جس کے باعث خواتین اور بچوں سمیت تقریباً 10 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں۔