(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی قید کے ان برسوں میں فلسطینی خاتون کو جیل انتظامیہ کی جانب سے مناسب طبی سہولیات نہیں دی گئیں جس پر کئی مرتبہ امل تطلق کی حالت خراب ہوئی اور انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے علاج سے انکار کیا تاہم سات سال بعد صہیونی فوجی عدالت نے خاتون کی رہائی منظور کر لی۔
ذرائع کے مطابق مقبوضہ فلسطین 2014 میں قابض صہیونی فوج کی جانب سے چلائی گئی گولیوں کا نشانہ بننے والی فلسطینی نوجوان خاتون امل تطلق جوصہیونی دہشت گردی کے ہاتھوں اپنی شادی کے موقع پرگرفتار کر کے صہیونی زندانوں میں قید کی گئی تھی7 سال کے تکلیف دہ عرصے کے بعد بالآخر رہا ئی حاصل کر نے میں کامیاب ہوگئی۔
صہیونی فورسز نے امل تطلق کے جسم میں 6 گولیاں ماری تھیں اور انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا اوراس دہشتگردانہ کارروائی کو کس بنیاد پر کیا گیا اس کے بارے میں ان کے خاندان کو کوئی معلومات نہیں دی۔
واضح رہے کہ صہیونی قید کے ان برسوں میں فلسطینی خاتون کو جیل انتظامیہ کی جانب سے مناسب طبی سہولیات نہیں دی گئیں جس پر کئی مرتبہ امل تطلق کی حالت خراب ہوئی اور انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے علاج سے انکار کیا تاہم سات سال بعد صہیونی فوجی عدالت نے خاتون کی رہائی منظور کر لی۔