(روزنامہ قدس – آنلائن خبر رساں ادارہ) جنوبی غزہ کے شہر رفح میں امریکی امدادی مرکز کے قریب ایک بار پھر فلسطینی خون بہا۔ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی افواج نے امدادی سامان کے حصول کے لیے جمع نہتے بھوکے شہریوں پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں کم از کم تین فلسطینی شہید جبکہ چھیالیس زخمی ہو گئے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق کئی افراد اب بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب شہری امریکی-اسرائیلی امدادی منصوبے کے تحت بنائے گئے امدادی مرکز کی طرف بڑھے۔ بھوک، پیاس اور شدید ضرورت کے عالم میں جمع ہونے والے شہریوں پر اسرائیلی فوج نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس سے انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔
جبری گمشدگیاں اور بڑھتی تشویش
لاپتہ اور جبری طور پر غائب کیے گئے افراد کے مرکز نے واقعے پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد فلسطینی جو امدادی سامان لینے نکلے تھے، واپس نہیں لوٹے۔ ان کے بارے میں کوئی مستند اطلاع دستیاب نہیں، اور ہر گزرتا لمحہ ان کے اہل خانہ کے لیے اذیت کا باعث ہے۔
مرکز نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو ان جبری گمشدگیوں کا مکمل ذمہ دار قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ لاپتا افراد کے بارے میں فی الفور معلومات فراہم کی جائیں اور امداد کی تقسیم کے عمل کو محفوظ اور شفاف بنایا جائے۔ ادارے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گمشدہ افراد سے متعلق کوئی بھی اطلاع فوری طور پر مہیا کریں۔
امدادی منصوبہ یا سیکیورٹی ایجنڈا؟
فلسطینی مزاحمتی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ امدادی کارروائیاں اصل میں سیکیورٹی اور انٹیلیجنس آپریشنز کا کور بن چکی ہیں۔ امریکی سیکیورٹی کمپنی کی موجودگی، شہریوں کی تذلیل پر مبنی چیکنگ، انگلیوں کے نشانات لینا اور نوجوانوں کی گرفتاریوں نے اس خدشے کو جنم دیا ہے کہ امداد ایک ہتھکنڈہ بن چکی ہے — مدد نہیں، کنٹرول کا آلہ۔
چوری شدہ امداد اور جعلی تقسیم
"یورو میڈ ہیومن رائٹس آبزرویٹری” نے انکشاف کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے "رحمہ فاؤنڈیشن” کی عالمی امداد پر زبردستی قبضہ کیا، اور اسے اپنی "نام نہاد انسان دوست کارروائی” کے طور پر رفح میں تقسیم کیا۔ ادارے کے صدر رامی عبدہ نے اسے "چوری شدہ، جعلی اور بین الاقوامی انسانی اصولوں کی کھلی توہین” قرار دیا۔
اقوامِ متحدہ کی شدید تنقید
اقوام متحدہ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اس منصوبے کو "وسائل کا ضیاع” اور "مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوشش” قرار دیا۔ ان کے مطابق، غزہ میں اصل ضرورت یہ ہے کہ زمینی راستے اور سرحدی گذرگاہیں فوری طور پر کھولی جائیں تاکہ UNRWA جیسے عالمی ادارے وسیع اور مؤثر انداز میں براہ راست امداد فراہم کر سکیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر (OHCHR) نے بھی بتایا کہ امدادی مرکز کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں 47 افراد زخمی ہوئے، اور اس فائرنگ کا ذمہ دار اسرائیلی فوج کو قرار دیا گیا ہے۔
عوامی ردعمل اور مزاحمتی موقف
فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے امدادی مراکز کو "صیہونی منصوبہ” قرار دیتے ہوئے ان کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "یہ امدادی نظام بھوک مٹانے کے لیے نہیں، بلکہ فلسطینی عوام کو قابو میں رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے۔” انہوں نے ان بہادر فلسطینیوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اس نظام کو ناکام بنانے کی کوشش کی۔
اختتامیہ: امداد یا اذیت؟
رفح کا سانحہ ایک المناک یاد دہانی ہے کہ فلسطینی عوام صرف بھوک، بیماری اور بمباری کا نہیں بلکہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی پالیسی ساز درندگی کا شکار ہیں۔ جب زندہ رہنے کے لیے امداد لینے کی کوشش کی جائے اور جواب میں گولیاں ملیں، تو یہ عالمی ضمیر کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔