(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غاصب صیہونی فوج کے سینئر حکام نے نیتن یاہو کو بتایا کہ اسرائیل کا حزب اللہ کے ساتھ جنگ کا خطرہ 2006 کے بعد سے پہلی مرتبہ بہت بڑھ گیا ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار "یدیوت احرونوت” نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے لبنانی کی مزاحمتی تحریک "حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کے بڑھتے ہوئے جنگ کے خطرے کے پیش نظر ” شمالی محاذ پر ہونے والی پیش رفت کے تناظر میں گذشتہ روز سیکیورٹی کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی ہے جس میں نیتن یاہو نے فوج اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے تجویز کردہ سفارشات اور کام کے طریقوں کی منظوری دی۔”
اخبار نے دعویٰ کی ہے کہ یہ اجلاس انتہائی خفیہ رکھاگیا ہے جبکہ وزیراعظم ہاوس سے جاری بیان میں اس اجلاس کا تذکرہ نہیں کیا گیا بلکہ میڈیا کو ایک مختصر اور مبہم بیان جاری کیا گیا تاہم لیکن یہ معلومات ذرائع سے میڈیا تک پہنچی ۔”
اخبار نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی کہ غاصب صیہونی فوج نے بالعموم اور شمالی کمان نے خاص طور پر حزب اللہ کے ساتھ نمٹنے کے لیے گزشتہ مہینوں کے دوران بہت سے اقدامات کا جائزہ لیا ہے تاہم سیکیورٹی حکام کی جانب سے وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی عدم استحام کے باعث اسرائیلی فوج حزب اللہ کا کسی بھی صورت مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صیہونی وزیراعظم کو بتایا گیا کہ "حزب اللہ کے خیمے جو اسرائیلی سرزمین پر لگائے گئے تھے، بریگیڈ کمانڈر، ڈویژن کمانڈر، یا زیادہ سے زیادہ کمانڈر انچیف کے فیصلے کے ذریعے فوری طور پر خالی کر دیے جانے چاہیے تھے تاہم ایسا بھی نہیں کیا گیا ہے اور اب صورتحال یہ ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کے جنگ کے امکانات 2006 کے بعد سے سب سے زیادہ بڑھ چکے ہیں ۔
انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کے بہت امکانات نہیں کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ اسرائیل کے ساتھ ایک مکمل جنگ کی طرف نہیں جائیں گے تاہم اگر ایسا ہوتا ہے کہ اسرائیل کو غیر معمولی نقصان کا اندیشہ ہے۔”
اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی ذرائع نے نتین یاھو کو آگاہ کیا ہے کہ: "یہ سمجھنا ضروری ہے کہ حسن نصراللہ – 17 سالوں میں پہلی بار – اسرائیل کے ساتھ بڑے پیمانے پر جنگ کےلئے تیاری کرتے دیکھے گئے ہیں اور وہ اسرائیل کے صبر کا امتحان لینے کے لیے تیار ہے، جس میں ایسے دنوں کی جنگ لڑنا بھی شامل ہے جو قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔” یہی وجہ ہے کہ اعلیٰ فوجی حکام نے وزیراعظم کو بتایا کہ حزب اللہ کے ساتھ جنگ کا امکان 2006 کے بعد سب سے زیادہ ہوچکے ہیں ۔