(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) نیتن یاہو کاکہنا ہے کہ ’’ بات چیت کے ذریعے خانہ جنگی سے بچنے کا موقع مل رہا ہے ، تو میں بطور وزیر اعظم، بات چیت کے لیے وقت نکالنے کو ترجیح دوں گا ۔‘‘
غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاھو نے آج صبح سرکاری ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں متنازعہ عدالتی اصلاحاتی قانون کے باعث ملک میں افرا تفری کو تسلیم کرتے ہوئے خانہ جنگی کے خطرے کے پیش نظر متنازعہ بل کو آئندہ ہفتے تک مُؤَخَّر کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بطور وزیرا عظم مجھے وہ راستہ اختیار کرنا ہے جو عوام اور ملک کے خق میں ہو۔
صہیونی وزیراعظم نے ملک گیر احتجاج کے بعد اپنی حکومت کے عدالتوں کو حکومت کے تابع کرنے کے متنازع عدالتی اصلاحات بل پر قانون سازی اگلے ماہ تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت صہیونی ریاست کی اب تک کی تاریخ کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت ہے جو فلسطینیوں اور عربوں کے خلاف کھلے عام نسل پرستانہ اشتعال انگیز بیانات اور اقدامات کررہی ہے۔
نیتن یاھو کی شدت پسند حکومت نے اسرائیلی عدالتی قوانین میں تبدیلی کےلئے ایک بل پیش کیا تھا جس کے تحت عدالت حکومت کے بیشتر فیصلوں میں مداخلت نہیں کر سکے گی ، اس خبر کے بعد سے اسرائیل میں بڑے پیمانے پر احتجاج گذشتہ 8 ماہ سے جاری ہے اور اب اس میں انتہائی شدت آگئی ہے۔
اتوار کو نیتن یاہو نے عدالتی اصلاحات روکنے کے مطالبے پر وزیرِدفاع یواف گیلنٹ کو برطرف کردیا تھا، وزیر دفاع کی برطرفی کے بعد عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے زور پکڑ گئے اور مظاہرین مشتعل ہوگئے۔
اسرائیل میں نیشنل لیبر یونین کی ملک گیر ہڑتال کی کال پر کاروبار زندگی معطل رہا جبکہ ہڑتال کے باعث تل ابیب کے بن گورین ائیرپورٹ پر پروازیں گراؤنڈ کر دی گئیں۔اس کے علاوہ اسرائیلی بندرگاہوں، بینکوں، اسپتالوں اور طبی مراکز میں بھی کام بند رہا۔
اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے بھی گزشتہ روز حکومت سے متنازع بل روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔