(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی وزیراعظم نے کہا ہے کہ کہ ترکی کے ساتھ تعلقات کی تجدید اسرائیلی عوام کے لیے ایک اہم اقتصادی اثاثہ ہے۔
اسرائیل اور ترکی کے درمیان 2008 سے جاری سرد گرم تعلقات کے بعد دونوں ممالک نے تعلقات کو بہتر بنانے کےلئے مشترکہ کوششوں کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم یائیر لیپڈ کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اسرائیل ترکی کے ساتھ تعلقات کی تجدید اسرائیلی عوام کے لیے ایک اہم اقتصادی اثاثہ ہے اور اس کے لئے اقدامات کررہا ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مکمل بحالی کے معاہدے میں تل ابیب اور انقرہ میں سفارتکار واپس بھیجنا بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مغربی کنارے کے فلسطینیوں کو اسرائیلی ایئرپورٹ سے ترکی جانے کی اجازت
یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل اور ترکی کے درمیان مکمل سفارتی نمائندگی کی سطح کے تعلقات دوبارہ بحال کیے جائیں اور دونوں ممالک کے سفیر اور قونصل جنرلز کو واپس بھیجا جائے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم کے دفترسےجاری بیان کے ردعمل میں ترکی کے وزیرِ خارجہ میولت کاسوگلو نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے فیصلے کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ انقرہ نے فلسطینیوں کی حمایت کرنا بند کر دیا ہے۔ ’ترکی فلسطینیوں کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوسکتا’ہمارے لیے اہم ہے کہ یہ پیغام سفیر کے ذریعے براہ راست پہنچے۔‘
واضح رہے کہ رواں سال ترک صدر رجب طیب اردوغان کی دعوت پر اسرائیلی صدر آئزک ہیزروگ ترکی کے دو روزہ دورے پر دارالحکومت انقرہ آئے تھے اسرائیل اور ترکی نے بدھ کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مکمل طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔