(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی وزیر دفاع نے کہا کہ بیریئر میں سیکڑوں کیمرے، ریڈار اور دیگر سینسر جڑے ہوئے ہیں اور 65 کلومیٹر طویل دیوار کی تعمیر میں ایک لاکھ 40 ہزار ٹن لوہا اور اسٹیل استعمال کیا گیاہے جبکہ اس کی تعمیر مکمل کرنے میں ساڑھے تین سال کا عرصہ لگا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطینی محصور علاقہ غزہ کی پٹی میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی طرف سے مزاحمتی کارروائیوں کو روکنے کیلیے صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے 2016 میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے آہنی دیواریں اٹھانے کے ایک منصوبےکا اعلان کیا تھا جس میں زمین سے اوپر باڑ، نیول بیریئر، ریڈار سسٹم اور کمانڈ اینڈ کنٹرول رومز کی تعمیرات شامل تھے گذشتہ روز مکمل کر لیا گیا ہے۔
غزہ میں ان آہنی دیواروں کی تعمیرات کے حوالے سے صہیونی وزیردفاع بینی گینٹز نے کہا ہے کہ بیریئر ایک جدید ٹیکنالوجی کا منصوبہ ہے جس کا مقصد حماس پر برتری حاصل کرنا ہےاور جو جنوبی اسرائیل کے شہریوں کے درمیان سنسر اور کنکریٹ کاکام کرے گی’۔
وزیر دفاع نے کہا کہ بیریئر میں سیکڑوں کیمرے، ریڈار اور دیگر سینسر جڑے ہوئے ہیں اور 65 کلومیٹر طویل دیوار کی تعمیر میں ایک لاکھ 40 ہزار ٹن لوہا اور اسٹیل استعمال کیا گیاہے جبکہ اس کی تعمیر مکمل کرنے میں ساڑھے تین سال کا عرصہ لگا ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی ریاست کے اس منصوبے میں اسمارٹ فینس 6 میٹر سے زیادہ اونچا ہےجس کےباعث اس میری ٹائم بیریئر میں سمندر سے داخل ہونے کی کوشش ناکام بنانے اور ریموٹ کنٹرول ہتھیاروں کے نظام کو ناکام بنانے کی صلاحیت ہے۔