(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )اپنی پیش کردہ رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ کس طرح اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ رپورٹ میں "اسرائیل” کی طرف سے غزہ اور مغربی کنارے کے باشندوں کے خلاف کیے گئے دیگر سنگین جرائم کی تفصیلات کا بھی انکشاف کیا۔
اقوام متحدہ میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے سامنے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر اور پانچ ماہ سے زائد عرصے سے غیر قانونی صیہونی ریاستی دہشتگردی کا شکا رشہر غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی جرائم کے بارے میں ایک جامع رپورٹ پیش کی اس رپورٹ کی بنیاد پر انھوں نے "اسرائیل” پر پابندیاں عائد کرنے اور اسے فوجداری عدالت میں گھیسٹنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انسانی حقوق کی کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انھوں نے ثبوت پیش کئے ہیں کہ کس طرح اسرائیلی ناکہ بندی کی پالیسی کی وجہ سے غزہ کی ایک چوتھائی آبادی موت کے خطرے سے دوچار ہے۔
رپورٹ میں "اسرائیل” کی طرف سے غزہ اور مغربی کنارے کے باشندوں کے خلاف کیے گئے جرائم کی تفصیلات کا انکشاف کیا گیا ہے، جو کہ اس کے پاس موجود بھاری ثبوتوں کے مطابق، مختلف سطحوں پر نسل کشی کا بیان کردہ اور مربوط جرم ہے، جو اسرائیلی رہنماؤں کے واضح احکامات کے تحت ہوا تھا۔
البانی نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ قبضے کے جرائم 7 اکتوبر سے شروع نہیں ہوئے تھے، بلکہ یہ 1947-1949 کے فلسطین میں غیر یہودی آبادی کی بڑے پیمانے پر نسلی صفائی سے شروع ہوا
اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے خبردار کیا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کی پالیسی کی وجہ سے "غزہ کی ایک چوتھائی آبادی کو موت کا خطرہ ہے” اور یہ کہ جنگ کے پہلے مہینوں میں "اسرائیل” نے غزہ پر 25 ہزار ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز مواد گرایا جو دو ایٹمی بموں کے برابرہے ۔
انھوں نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کیا کہ حماس کے خلاف غزہ کے لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے اسرائیلی الزامات بے بنیاد ہیں، اور یہ کہ "اسرائیل” وہ ہے جو غزہ کے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتا ہے اور غزہ کی ہر چیز کو نشانہ بناتا ہے، بشمول چرچ، مساجد اور ہسپتال۔
انھوں نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ الشفاء اسپتال کو حماس نے اسرائیلی فوجی فوٹوگرافی کے برعکس استعمال کیا تھا، اسپتال سرنگ کے نیٹ ورک سے منسلک نہیں تھا، اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اسپتال سے سرنگوں تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے حماس اور فلسطینیوں پر لگائے جانے والے تمام الزامات تاحال بے بنیاد ہیں کسی ایک الزام کی بھی کوئی تصدیق نہیں کی جاسکی ہے۔فرانسیکا البانیا نے صیہونی ریاست کے خلاف سفارشات کا ایک مجموعہ جاری کیا، جن میں سب سے اہم اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی کا فوری نفاذ ہے، ساتھ ہی ساتھ فوری اور مستقل جنگ بندی کو یقینی بنانے اور بین الاقوامی قوانین کا احترام بحال کرنے کے لیے ضروری دیگر اقتصادی اور سیاسی پابندیاں شامل ہیں۔
ان سفارشات میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف کی عدم تعمیل کے تناظر میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 94 (2) کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا سہارا لینے میں جنوبی افریقہ کی حمایت کرنا بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اس میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کو دستاویز کرنے کے لیے ایک جامع، آزاد اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنا، اور آزاد بین الاقوامی حقائق تلاش کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون، فلسطین کی صورت حال کو فوری طور پر بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔