(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) باسم نعیم نے بتیا کہ صیہونی روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کو گھروں سے محروم کر رہے ہیں اور اس تمام صورتحال میں اسرائیلی بربریت کو امریکا سمیت بین الاقوامی اداروں کی حمایت حاصل رہی ہے۔
سابق وزیر صحت اور حماس کے بین الاقوامی تعلقاتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر باسم نعیم نے فلسطین فاؤنڈیشن کی جانب سے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے منعقدہ ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس، مسجد الاقصیٰ فلسطینی مسلمانوں کی جاگیر ہے بطور فلسطینی ہم بیت المقدس، مسجد الاقصیٰ اور ارض مقدس کے دفاع اور تحفظ کیلئے صف اول میں موجود ہیں۔
انھوں نے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی دہشتگردی صرف اظہاریکجہتی کافی نہیں ہے بلکہ اس ریاستی جبر اور مظالم کے خلاف متحدہ ہونا چاہئے۔
انھوں نے اسرائیل کے حوالے سے بعض فلسطینی رہنماؤ کی جانب سے 1993 میں طے پانے والے نام نہاد "اوسلومعاہدہ ” پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کی صورتحال میں اور اب کی صورتحال میں بہت بڑا فرق آگیا ہے، انھوں نے اس معاہدے کو فلسطینیوں کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس معاہدے کے وقت غرب اردن میں کوئی 80 ہزار کے قریب اسرائیلی غیر قانونی آبادکار موجود تھے جن کی تعداد اب ساڑھے سات لاکھ ہوچکی ہے ، صیہونی آبادکاروں نے پورے کے پورے شہر آباد کرلئے ہیں جن میں بڑے بڑے اسپتال ، اسکول یونیورسٹیز اور ایئرپورٹس شامل ہیں ، تیس سال پر مشتمل اس امن مذاکرات میں صرف فلسطینیوں کا ہی نقصان ہوا ہے اور 2018 میں انھوں نے علی الاعلان ان منصوبو کو عملی جامہ پہنانا شروع کردیا جو وہ عشروں سے خفیہ طریقے سے لے کر چل رہے تھے ، انھوں نے بتایا کہ اسرائیل اپنے سوا اس سرزمین پر کسی کو حقوق دینا نہیں چاہتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کہ 2018 میں اسرائیل نے ایک قانون پاس کیا تھا جس کے تحت دریائے اردن سے لیکر بحیرہ روم تک کے تمام علاقے کو خالص یہودی سرزمین قرار دیا گیا تھا جس میں صرف یہودیوں کیلئے جگہ رکھی گئی تھی ان کی اس پالیسی کو امریکہ کی جانب سے مشرقی وسطیٰ کیلئے نام نہاد امن منصوبے صدی کی ڈیل میں مکمل سپورٹ کی گئی ہے ، انھوں نے بتایا کہ صیہونی روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کو گھروں سے محروم کر رہے ہیں اور اس تمام صورتحال میں اسرائیلی بربریت کو امریکا سمیت بین الاقوامی اداروں کی حمایت حاصل رہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اسرائیل فلسطینی مزاحمت کاروں سے گھبراگیا ہے اس لئے اس نے محصور غزہ جو کہ گذشتہ 15 سالوں سے غیر قانونی ناکہ بندی کا شکار ہے پر وحشیانہ بمباری کی ہے ، گذشتہ رات اسرائیلی طیاروں نے سیکڑوں مقامات پر وحشیانہ بمباری کی ہے جس میں کسی مزاحمت کار کے شہید ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے لیکن عوام شہید ہوئے ہیں اسرائیل خواتین بچوں اور سویلین پر بمباری کررہاہے اور عالمی برادری اسرائیلی دہشتگردی کو رکوانے میں ناکام ہے تاہم فلسطینیوں کے حوصلے بلند ہیں۔
انھوں نے سینیٹر مشاہد حسین سید کی جانب سے پیش کردہ تجویز کی حمایت کرتےہوئے کہا ہے کہ مسلم ممالک کو امریکی صدر کو مراسلہ بھیجنا چاہئے جس میں صیہونی ریاست کی اندھی حمایت سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔