روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
ایک ویڈیو کلپ جو اسرائیلی سوشل میڈیا کارکنوں نے ایکس پلیٹ فارم پر شیئر کیا میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر اور ان کی جماعت عوتسما یَہودیت کے کئی ارکان نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران پھانسی کے پھندے کی شکل کا بیج پہن رکھا تھا۔ یہ اجلاس فلسطینی اسیران کے لیے سزائے موت کے قانون کے مسودے پر بحث کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
ویڈیو میں بن گویر نے کہا کہ زیوی کا فوگل کی سربراہی میں کمیٹی اس قانون پر بحث کر رہی ہے جو انہی کی جماعت کی رکن کنسٹ لیمور سون ہار میلخ نے پیش کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ قانون تخریب کاری کے مرتکبین کے لیے سزائے موت کا قانون ہے اور اسرائیل میں یہ ایک بہت بڑا قدم ہے۔” انہوں نے اپنے کوٹ پر لگے بیج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ”ہم یا تو پھانسی کی رسّی یا پھندہ، یا برقی کرسی چاہتے ہیں، تخریب کاری کرنے والوں کے لیے سزائے موت۔”
گذشتہ نومبر میں کینسٹ نے اس قانون کے مسودے کی پہلی ریڈنگ کی منظوری دی تھی جس کے مطابق ان افراد کو سزائے موت دی جا سکتی ہے جن پر قابض اسرائیل یہ الزام لگائے کہ انہوں نے ایسے حملے کیے جن میں اسرائیلی ہلاک ہوئے۔ یہ تجویز انتہائی دائیں بازو کی جماعت عوتسما یَہودیت کی جانب سے پیش کی گئی تھی جس کی قیادت بن گویر کر رہے ہیں۔
اس موقع پر بن گویر نے تمام صہیونی اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں سے اس قانون کی حمایت کا مطالبہ کیا تھا اور اسے "تاریخی قدم” قرار دیا تھا۔ مسودے میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر کوئی شخص دانستہ یا لاپرواہی سے ایسے حملے میں ملوث ہو جس میں کسی اسرائیلی کی ہلاکت ہو اور محرک نسل پرستی یا قابض اسرائیل کے خلاف دشمنی ہو تو اسے سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ اس قانون کے تحت کسی بھی حتمی سزائے موت میں کمی کی اجازت نہیں ہو گی۔