روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
قابض اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اردن کی سرحد کے ساتھ ایک نئی دیوار کی تعمیر کا آغاز کر دیا ہے جس کی ابتدا وادی اردن کے علاقے سے کی گئی ہے۔
قابض وزارت دفاع کے مطابق سرحدی دیوار کی تعمیر دو حصوں میں کی جائے گی اور مجموعی طور پر یہ تقریباً 500 کلومیٹر تک پھیلے گی جو جنوب میں گولان پہاڑیوں سے ہوتے ہوئے شمال میں ایلات تک پہنچے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دو حصے تعمیر کیے جائیں گے، جن میں ہر ایک کی لمبائی 80 کلومیٹر ہو گی اور یہ حصے اردن اور قابض اسرائیل کی شمال مشرقی سرحد پر واقع ہوں گے۔
عبرانی اخبار ہارٹز نے قابض اسرائیلی وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا کہ یہ منصوبہ متعدد تہوں پر مشتمل دیوار کی تعمیر پر مبنی ہے اور اس کی مجموعی لاگت تقریباً 5.5 ارب شیکل لگائی گئی ہے۔
دیوار کی عملی تعمیر کے ساتھ ساتھ وزارت دفاع ان دیگر حصوں کی منصوبہ بندی بھی جاری رکھے ہوئے ہے جنہیں بعد میں تعمیر کیا جانا ہے تاکہ سرحدی سکیورٹی کے نئے تصور اور اس کے تقاضوں کو پورا کیا جا سکے۔
قابض اسرائیلی وزارت دفاع کے بیان کے مطابق اس منصوبے میں مختلف سرکاری و عسکری ادارے شریک ہیں، جن میں سرحدی انتظام اور خط تماس کی ڈائریکٹریٹ، وزارت سکیورٹی کا شعبہ انجینئرنگ و تعمیرات اور قابض اسرائیلی فوج کی وسطی کمان شامل ہیں۔
وزارت دفاع نے بتایا کہ یہ منصوبہ قومی سکیورٹی میں اضافے اور مشرقی سرحدوں پر اسٹریٹیجک کنٹرول قائم رکھنے کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے جسے وزارت کے ڈائریکٹر جنرل (ذخیرہ فوجی) امیر برعام کی نگرانی میں آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
اردن قابض اسرائیل کے ساتھ سب سے طویل زمینی سرحد رکھتا ہے، جس کی مجموعی لمبائی 335 کلومیٹر ہے، جن میں سے 97 کلومیٹر کا حصہ مغربی کنارے کے ساتھ لگتا ہے۔
گذشتہ 18 مئی کو عبرانی چینل 12 نے رپورٹ کیا تھا کہ کابینہ نے اردن کی سرحد پر اس نام نہاد سکیورٹی دیوار کی منظوری دے دی ہے۔ چینل کے مطابق فیصلے کی بنیاد ان دو واقعات کو بنایا گیا جن میں غیر ملکی افراد مبینہ طور پر بغیر ریکارڈ کے سرحد پار کرنے میں کامیاب ہوئے۔