(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی ریاست کے شہریوں نے نئی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے عدالتی اصلاحات کے خلاف بڑےپیمانے پر احتجاج کا اعلان کیا ہے، صیہونی حکومت کے خلاف اسرائیلیوں کا احتجاج گذشتہ ایک ماہ سے جاری ہے۔
اسرائیل کے معروف اخبار یروشلم ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں تشکیل پانے والی تاریخ کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے عدالتی اصلاحات کے خلاف ہزاروں اسرائیلی شہری جو گذشتہ ایک ماہ سے احتجاج کررہے ہیں انھوں نے اب صیہونی حکومت کے خلاف "یوم مزاحمت”کا اعلان کیا ہے ۔
عدلیہ میں اصلاحات کے حکومتی منصوبوں کے خلاف احتجاجی تحریک بھرپور طریقے سے آج جمعرات سے شروع ہوگی جس میں اسرائیل کے سب سے مصروف ترین ہوائی اڈاے بن گوریان کے ارد گرد سڑکوں کو بند کرنے کا منصوبہ شامل ہے تاکہ صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اٹلی کے سرکاری دورے پر جانے میں مشکلات پیدا کی جاسکیں، اس منصوبے پر عمل کرنے کے لئے شہریوں نے سڑکوں کو بند کردیا ہے جبکہ احتجاج کے باعث ٹرینوں کی آمدرفت بھی متاثر ہورہی ہے۔
نیتن یاھو کے شدت پسندانہ اقدامات کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا ہے کہ نتین یاہو اور ان کی حکومت اسرئیل کو تباہی کی جانب لے جارہی ہے۔
احتجاج کے منتظمین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آمریت کے خلاف مزاحمت کرنا ہر ایک شہری کا فرض ہے اور اسرائیل جو شدت پسند ی کی راہ پرنکل پڑا ہے اس کو جمہوریت کی راہ پر لوٹانے کا یہی واحد راستہ ہے۔ یہ اس ظلم کے خلاف اسرائیلی شہریوں کی آزادی کے لیے ایک بہت بڑی لڑائی ہے جو ہم نے یہاں 70 سال سے زیادہ عرصے سے جو کچھ بنایا ہے اسے تباہ کر دے گا۔ ہم تمام عوام کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی شدت پسند حکومت کے خلاف ملک میں 15 مختلف مقامات پر گذشتہ ایک ماہ سے بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے جس میں زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہیں۔