(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ فلسطین اور مسلم امہ نے اسرائیل اور امارات کے اس اقدام کو امارات کے جارحانہ معاشی منصوبوں کے ایک حصے کے طور پر دیکھا ہےکیونکہ وہ خلیجی ممالک کے درمیان ایک مشترکہ مسئلہ تیل پر انحصار کو کم کرنے کے اقدامات کر رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صہیونی ریاست اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین تعلقات معمول پر آنے کے بعد بلومبرگ نے متحدہ عرب امارات کےمعاشی امور کے وزیر عبداللہ بن طوق کے حوالے سے کہا ہے اگلی دہائی میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی تجارت متوقع ہے۔
صہیونی ریاست اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین تعلقات معمول پر آنے کے بعد دونوں ممالک نے 60 ابتدائی معاہدوں پر دستخط کیےتھے البتہ اس موقع پر اماراتی وزیر نے کہا تھا کہ وہ اگلے دو برسوں میں مزید معاہدوں پر دستخط کی توقع کر رہے ہیں۔
مزید معلومات کے مطابق اماراتی وزیر عبداللہ بن طوق اپنے ایک بیان میں وضاحت کی تھی کہ اسرائیل اور امارات کے درمیان 600 سے 700 ملین ڈالر کی باہمی تجارت ہو رہی ہےجبکہ متحدہ عرب امارات خاص طور پر سکیورٹی، توانائی اور فوڈ سکیورٹی کے شعبوں میں تعلقات چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین اور مسلم امہ نے اسرائیل اور امارات کے اس اقدام کو امارات کے جارحانہ معاشی منصوبوں کے ایک حصے کے طور پر دیکھا ہےکیونکہ وہ خلیجی ممالک کے درمیان ایک مشترکہ مسئلہ تیل پر انحصار کو کم کرنے کے اقدامات کر رہا ہے۔